ETV Bharat / state

MIM Leader on Hijab Row: 'حجاب پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی'

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدرکلیم الحفیظ Delhi MIM President on Hijab نے کہا کہ ''دہلی کے ایک اسکول کی چھٹی کلاس کی بچی کو حجاب اتارنے کو کہا گیا، Delhi School on Hijab اس کو برا بھلا کہا گیا۔ اس کے والد نے اسکول انتظامیہ سے جب پوچھا کہ اس ضمن میں دہلی سرکار کا کوئی آرڈر ہو تو دکھائیے تو اس پر انتظامیہ نے انھیں باہر کا راستہ دکھا دیا۔''

حجاب پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی
حجاب پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی
author img

By

Published : Feb 25, 2022, 6:45 PM IST

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے جامع مسجد وارڈ میں معززین کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ MIM Leader on Diversity

ہمارے ملک کا حسن یہی ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔بہت سے کلچر ہیں۔ یہاں ہر ہفتے کوئی نہ کوئی تیوہار ہوتا ہے، جس سے ہمارے سماج میں ہر دن جشن کا سماں رہتا ہے،لیکن فرقہ پرست عناصر کو بھارت کی یہی خوبی کھٹک رہی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چمن میں صرف کمل ہی کھلے باقی پھولوں کو چمن سے نکال دیا جائے۔ حالانکہ انھیں یہ نہیں معلوم کہ یک رنگی میں کوئی حسن نہیں اور کمل میں کوئی خوشبو نہیں ہے۔

حجاب،ٹوپی اور داڑھی ہماری مذہبی پہچان ہیں، بھارتی آئین ہر شخص کو مذہبی پہچان کے اظہار کی آزادی دیتا ہے۔ اس آزادی کو ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ Indian Constitution on Religious Identity

یہ بھی پڑھیں:

No Restriction on Wearing Hijab: دہلی کے اسکولوں میں حجاب پر کوئی پابندی نہیں

کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی کے ایک اسکول کی چھٹی کلاس کی بچی کو حجاب اتارنے کو کہا گیا،اس کو برا بھلا کہا گیا،اس کے والد نے اسکول انتظامیہ سے جب پوچھا کہ اس ضمن میں دہلی سرکار کا کوئی آرڈر ہو تو دکھائیے تو اس پر انتظامیہ نے انھیں باہرکا راستہ دکھا دیا۔ اس کی اطلاع جب اسی حلقے کے ایم ایل اے کو دی گئی تو انھوں نے کہا کہ حجاب پہننے کی کیا ضرورت ہے،بچے ایک یونیفارم میں ہوں گے تو اچھے لگیں گے۔

صدر مجلس نے کہا کہ اتنی تکلیف مجھے اسکول کے اسٹاف سے نہیں ہوئی جتنی ایم ایل اے کے بیان سے ہوئی۔جب کے وہ نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ حاجی بھی ہیں۔اگر یہی ایم ایل اے مجلس کا ہوتا تو مسلمانوں کے حق کی لڑائی لڑتا۔لیکن ان کے منھ میں تو کیجریوال کی زبان ہے۔مسلمانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے حق کی لڑائی ان کی اپنی پارٹی کا نمائندہ ہی لڑ سکتا ہے۔

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے جامع مسجد وارڈ میں معززین کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مختلف مذاہب کے لوگ صدیوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ MIM Leader on Diversity

ہمارے ملک کا حسن یہی ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔بہت سے کلچر ہیں۔ یہاں ہر ہفتے کوئی نہ کوئی تیوہار ہوتا ہے، جس سے ہمارے سماج میں ہر دن جشن کا سماں رہتا ہے،لیکن فرقہ پرست عناصر کو بھارت کی یہی خوبی کھٹک رہی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ چمن میں صرف کمل ہی کھلے باقی پھولوں کو چمن سے نکال دیا جائے۔ حالانکہ انھیں یہ نہیں معلوم کہ یک رنگی میں کوئی حسن نہیں اور کمل میں کوئی خوشبو نہیں ہے۔

حجاب،ٹوپی اور داڑھی ہماری مذہبی پہچان ہیں، بھارتی آئین ہر شخص کو مذہبی پہچان کے اظہار کی آزادی دیتا ہے۔ اس آزادی کو ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔ Indian Constitution on Religious Identity

یہ بھی پڑھیں:

No Restriction on Wearing Hijab: دہلی کے اسکولوں میں حجاب پر کوئی پابندی نہیں

کلیم الحفیظ نے کہا کہ دہلی کے ایک اسکول کی چھٹی کلاس کی بچی کو حجاب اتارنے کو کہا گیا،اس کو برا بھلا کہا گیا،اس کے والد نے اسکول انتظامیہ سے جب پوچھا کہ اس ضمن میں دہلی سرکار کا کوئی آرڈر ہو تو دکھائیے تو اس پر انتظامیہ نے انھیں باہرکا راستہ دکھا دیا۔ اس کی اطلاع جب اسی حلقے کے ایم ایل اے کو دی گئی تو انھوں نے کہا کہ حجاب پہننے کی کیا ضرورت ہے،بچے ایک یونیفارم میں ہوں گے تو اچھے لگیں گے۔

صدر مجلس نے کہا کہ اتنی تکلیف مجھے اسکول کے اسٹاف سے نہیں ہوئی جتنی ایم ایل اے کے بیان سے ہوئی۔جب کے وہ نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ حاجی بھی ہیں۔اگر یہی ایم ایل اے مجلس کا ہوتا تو مسلمانوں کے حق کی لڑائی لڑتا۔لیکن ان کے منھ میں تو کیجریوال کی زبان ہے۔مسلمانوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے حق کی لڑائی ان کی اپنی پارٹی کا نمائندہ ہی لڑ سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.