کڑکڑ ڈوما کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر اور شمال مشرقی دہلی فسادات کیس کے مرکزی ملزم طاہر حسین کے چھوٹے بھائی شاہ عالم کو دہلی فسادات سے متعلق ایک معاملے میں ضمانت دے دی ہے۔
شاہ عالم کی ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے بیٹ پولیس اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی کہ 06.03.2020 تک ان کا انتظار کیوں کیا جب ان کے بیانات آر پی سی کی دفعہ 161 کے تحت آئی او نے 25.02.2020 میں ہی لکھ لیے تھے۔
عدالت نے کہا 'تب اس علاقہ کے پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف رپورٹ لکھوانے کے لیے اور اعلی پولیس افسران کے نوٹس میں لانے سے انھیں کس چیز نے روک دیا۔ اس سے ان گواہوں کی ساکھ خراب ہوتی ہے۔'
سماعت کے دوران جج نے کہا کہ "درخواست گزار کو صرف اس بنیاد پر قیدی نہیں بنایا جاسکتا ہے کہ وہ مرکزی ملزم طاہر حسین کا چھوٹا بھائی ہے'۔
موجودہ مقدمہ (ایف آئی آر نمبر 80/2020) فسادیوں کے ذریعہ مرکزی ملزم طاہر حسین کے گھر کے استعمال کے ساتھ ساتھ سرکاری و نجی املاک میں آتش زنی اور لوٹ مار کی کمیشن کا ہے۔
اس پس منظر میں عدالت نے کہا 'اس کیس میں صرف ایک گواہ شامل کیا گیا ہے۔ اس کی شکایت مسترد ہونے پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس گواہ کو جان بوجھ کر اس کیس میں نامزد کیا گیا ہے، جیسے کوئی دوسرا گواہ تھا ہی نہیں۔'
اس مقدمے کے حقائق اور حالات پر غور کرتے ہوئے درخواست گزار شاہ عالم کو اس مقدمے میں 20 ہزار روپے کے نجی مچلکے پیش کرنے پر ضمانت دے دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس فروری میں پیش آئے دہلی تشدد میں عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا ہے، ان کے چھوٹے بھائی شاہ عالم پر بھی فسادات میں طاہر کی مدد کرنے اور دیگر معاملات کا الزام ہے۔ آج عدالت نے شاہ عالم کو ایک معاملے میں ضمانت دے دی ہے۔