میٹنگ میں ابتدائی تجویز پیش کی گئی اس میں بابری مسجد کی بازیابی کا اس کی تعمیر نو کا ذکر نہیں ہے جو کہ مسلم جماعتوں کے کلیدی مطالبات میں شامل رہے ہیں بلکہ تجویز میں پوری توجہ امن و امان کو برقرار رکھنے پر ہے۔
مشاورت کے صدر نوید حامد نے بتایا کہ ابھی ہم کسی نتیجہ تک نہیں پہنچے ہیں لیکن یہ بات اہم ہے کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ آئے گا اس کا احترام کیا جائے گا۔
میٹنگ میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی، جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی مہدی سلفی، قومی اقلیتی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ، سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی سمیت کئی اہم لوگ موجود تھے۔
اس میٹنگ میں مسلم ارکان پارلیمنٹ کو بھی مدعو کیا گیا تھا مگر کوئی بھی شامل نہیں ہو پائے۔