ETV Bharat / state

بابری مسجد انہدام کیس: رواں ہفتے اڈوانی اور جوشی کا بیان قلمبند ہوگا - سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی

بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے دو سینئر رہنماؤں کے بیانات رواں ہفتے سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں درج کیے جائیں گے۔

بابری مسجد انہدام کیس: رواں ہفتے اڈوانی اور جوشی کا بیان قلمبند ہوگا
بابری مسجد انہدام کیس: رواں ہفتے اڈوانی اور جوشی کا بیان قلمبند ہوگا
author img

By

Published : Jul 21, 2020, 9:39 PM IST

سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی 24 جولائی کو جبکہ سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی 23 جولائی کو بابری مسجد انہدام کیس کی سماعت کرنے والی سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے اپنا بیان درج کرائیں گے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو سینئر رہنماؤں کے بیانات رواں ہفتے سی بی آئی عدالت میں درج کیے جائيں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 24 جولائی کو ایل کے اڈوانی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خصوصی سی بی آئی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے، جبکہ 23 ​​جولائی کو پارٹی کے دوسرے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ دونوں رہنما ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دہلی سے خصوصی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوں گے اور اپنے بیانات درج کرائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ 92 سالہ ایل کے اڈوانی ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 313 کے تحت جج کے سامنے اپنا بیان درج کرائیں گے۔ خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس کے یادو نے اس معاملے میں دونوں رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے تاریخ طے کردی ہے۔

بابری مسجد انہدام کے ملزمین میں سے ایک ملزم رام چندر کھتری بھی منگل کے روز سوی پت جیل سے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گا۔ فی الحال، وہ سونی پت جیل میں بند ہے۔

مجموعی طور پر بابری مسجد انہدام کیس کے 32 ملزمین میں سے بیشتر نے اپنے بیانات قلمبند کروائے ہیں۔ اب تک بی جے پی کے مذکورہ سیاسی رہنماؤں سمیت صرف 6 افراد بچ گئے ہیں۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے خصوصی سی بی آئی عدالت سے 18 اپریل تک اس مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے کہا تھا ، لیکن لاک ڈاؤن کے سبب جج نے ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے کی درخواست کی تھی۔ خصوصی جج کی استدعا پر سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 31 اگست تک مکمل کرنے کے لیے آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو اجودھیا تھانہ کے ایس ایچ او اور رام جنم بھومی پولس چوکی کے انچارج کے ذریعہ کل 48 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں، جس میں سی بی-سی آئی ڈی نے تحقیقات کرکے اس کیس کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے حوالے کردیا تھا۔ بعدازاں 31 مئی 2017 کو سی بی آئی نے 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی، جن میں سے 17 ملزمین کی موت ہوگئی ہے۔

اس معاملے میں 2020 کے آخر تک عدالت کا فیصلہ متوقع ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے خصوصی جج کو نو مہینے میں اپنا فیصلہ دینے کی ہدایت دی تھی۔

سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی 24 جولائی کو جبکہ سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی 23 جولائی کو بابری مسجد انہدام کیس کی سماعت کرنے والی سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے سامنے اپنا بیان درج کرائیں گے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بابری مسجد انہدام کیس میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو سینئر رہنماؤں کے بیانات رواں ہفتے سی بی آئی عدالت میں درج کیے جائيں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 24 جولائی کو ایل کے اڈوانی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خصوصی سی بی آئی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے، جبکہ 23 ​​جولائی کو پارٹی کے دوسرے سینئر رہنما مرلی منوہر جوشی اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔ دونوں رہنما ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دہلی سے خصوصی سی بی آئی عدالت میں پیش ہوں گے اور اپنے بیانات درج کرائیں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ 92 سالہ ایل کے اڈوانی ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 313 کے تحت جج کے سامنے اپنا بیان درج کرائیں گے۔ خصوصی سی بی آئی عدالت کے جج ایس کے یادو نے اس معاملے میں دونوں رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لیے تاریخ طے کردی ہے۔

بابری مسجد انہدام کے ملزمین میں سے ایک ملزم رام چندر کھتری بھی منگل کے روز سوی پت جیل سے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گا۔ فی الحال، وہ سونی پت جیل میں بند ہے۔

مجموعی طور پر بابری مسجد انہدام کیس کے 32 ملزمین میں سے بیشتر نے اپنے بیانات قلمبند کروائے ہیں۔ اب تک بی جے پی کے مذکورہ سیاسی رہنماؤں سمیت صرف 6 افراد بچ گئے ہیں۔

اس سے قبل سپریم کورٹ نے خصوصی سی بی آئی عدالت سے 18 اپریل تک اس مقدمے کی سماعت مکمل کرنے کے لیے کہا تھا ، لیکن لاک ڈاؤن کے سبب جج نے ڈیڈ لائن میں توسیع کرنے کی درخواست کی تھی۔ خصوصی جج کی استدعا پر سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت 31 اگست تک مکمل کرنے کے لیے آخری تاریخ میں توسیع کردی ہے۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو اجودھیا تھانہ کے ایس ایچ او اور رام جنم بھومی پولس چوکی کے انچارج کے ذریعہ کل 48 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں، جس میں سی بی-سی آئی ڈی نے تحقیقات کرکے اس کیس کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے حوالے کردیا تھا۔ بعدازاں 31 مئی 2017 کو سی بی آئی نے 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ دائر کی، جن میں سے 17 ملزمین کی موت ہوگئی ہے۔

اس معاملے میں 2020 کے آخر تک عدالت کا فیصلہ متوقع ہے۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے خصوصی جج کو نو مہینے میں اپنا فیصلہ دینے کی ہدایت دی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.