ETV Bharat / state

بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں آج گیارہویں دن کی سماعت - Ayodhya case: Ram Lalla goes to court

سپریم کورٹ میں ایودھیا میں بابری مسجد رام جنم بھومی اراضی کے تنازعے کی سماعت آج گیارہویں دن بھی جاری رہی، جس میں نرموہی اکھاڑا نے بتایا کہ 'رام جنم بھومی میں بھگوان رام کی مورتی نصب ہوئی تھی اور وہ بحیثیت خدمت گار زمین پر قبضے کا دعویٰ کر رہا ہے۔'

بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں آج گیارہویں دن کی سماعت
author img

By

Published : Aug 23, 2019, 7:16 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 12:39 AM IST

چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بنچ کے سامنے نرموہی اکھاڑا کی طرف سے سشیل کمار جین نے دلیل دی۔ انہوں نے استدلال کیا کہ نرموہی اکھاڑا ایک خدمت گار کی حیثیت سے اس زمین پر قبضہ کرنے کا دعوی کررہا ہے اور بحیثیت خدمت گار اس کے پاس زمین کا حق ہے۔
سشیل کمار جین نے کہا، ’’میں وقف املاک کا دعوی بحیثیت خدمت گار کے طور پر کررہا ہوں، وقف لفظ کا مطلب خدا کو عطیہ کرنا ہے اور اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے، اس لحاظ سے مندر پر نرموہی اکھاڑہ کا حق ہے۔‘‘
کل دسویں دن کی سماعت کے دوران درخواست گزار گوپال سنگھ وشارد کی طرف سے پیش ہونے والے، سینئر ایڈوکیٹ رنجیت کمار نے کہا تھا کہ وہ (مؤکل) ایک عبادت گزار ہے اور اسے متنازعہ جگہ پر عبادت کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔
سشیل کمار جین نے رام للا ویراجمان کے وکیل سی ایس ویدیاناتھن کی دلیلوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا متنازعہ اراضی اپنے آپ میں ایک مقام الہی ہے اور بھگوان رام کا عبادت گزار ہونے کی وجہ سے ان کے مؤکل کو وہاں عبادت کرنے کا حق ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رام کی پیدائش ہوئی تھی اور انہیں یہاں عبادت کا حق دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے معاملے کی نچلی عدالت میں سماعت کے دوران آئینی بنچ کے سامنے پیش کئے گئے دستاویزات کو رکھا تھا۔ انہوں نے ان دستاویزات میں 80 سالہ عبدالغنی کی گواہی کا بھی ذکر کیا۔ اس کے بعد خود جسٹس گگوئی نے سشیل کمار جین سے طرح طرح کے سوالات پوچھے، جن کا جواب انہوں نے پرانے دستاویزات کی بنیاد پر دیا۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی آئینی بنچ کے سامنے نرموہی اکھاڑا کی طرف سے سشیل کمار جین نے دلیل دی۔ انہوں نے استدلال کیا کہ نرموہی اکھاڑا ایک خدمت گار کی حیثیت سے اس زمین پر قبضہ کرنے کا دعوی کررہا ہے اور بحیثیت خدمت گار اس کے پاس زمین کا حق ہے۔
سشیل کمار جین نے کہا، ’’میں وقف املاک کا دعوی بحیثیت خدمت گار کے طور پر کررہا ہوں، وقف لفظ کا مطلب خدا کو عطیہ کرنا ہے اور اس کا تعلق صرف مسلمانوں سے نہیں ہے، اس لحاظ سے مندر پر نرموہی اکھاڑہ کا حق ہے۔‘‘
کل دسویں دن کی سماعت کے دوران درخواست گزار گوپال سنگھ وشارد کی طرف سے پیش ہونے والے، سینئر ایڈوکیٹ رنجیت کمار نے کہا تھا کہ وہ (مؤکل) ایک عبادت گزار ہے اور اسے متنازعہ جگہ پر عبادت کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس سے یہ حق چھین نہیں سکتا۔
سشیل کمار جین نے رام للا ویراجمان کے وکیل سی ایس ویدیاناتھن کی دلیلوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا متنازعہ اراضی اپنے آپ میں ایک مقام الہی ہے اور بھگوان رام کا عبادت گزار ہونے کی وجہ سے ان کے مؤکل کو وہاں عبادت کرنے کا حق ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں رام کی پیدائش ہوئی تھی اور انہیں یہاں عبادت کا حق دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے معاملے کی نچلی عدالت میں سماعت کے دوران آئینی بنچ کے سامنے پیش کئے گئے دستاویزات کو رکھا تھا۔ انہوں نے ان دستاویزات میں 80 سالہ عبدالغنی کی گواہی کا بھی ذکر کیا۔ اس کے بعد خود جسٹس گگوئی نے سشیل کمار جین سے طرح طرح کے سوالات پوچھے، جن کا جواب انہوں نے پرانے دستاویزات کی بنیاد پر دیا۔

Last Updated : Sep 28, 2019, 12:39 AM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.