انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے تعق سے ہمیں بابری مسجد کے فیصلے کا انتظار ہے۔ پورے ملک کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ قانون کا احترام کریں، جو بھی فیصلہ آئے کا احترام کریں تاکہ ملک میں امن و امن قائم رہے اور کسی کا بھی جانی و مالی نقصان نہ ہو۔
اس حساس مسئلے کے تعلق سے مسلم جماعتیں، آر ایس ایس اور حکومت امن و امان کے لئے متحد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت میں لڑائی لڑی ہے اب فیصلے کا انتظار ہے۔ اور ملک میں ہندو مسلم اتحاد پر زور دیا۔
مجھے فخر اور خوشی ہے کہ آر ایس ایس اور جمعیت اپنے نظریات کے اختلاف کے باوجود اس معاملے پر متحد ہیں۔
این آر سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر شہریت دینے کا فیصلہ قابل مذمت ہے۔
ہم وزیر داخلہ کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں جس میں انہوں نے خاص مذاہب لوگوں کو شہریت دینے کی بات کی تھی۔ ایک رکن پارلیمنٹ اور ملک کے وزیرداخلہ نے اس طرح کا بیان دے کر دستور ہند کی مخالفت کی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ کشمیر میں بسنے والے لوگوں کی تکالیف کا ہمیں احساس ہونا چایئے۔
ماب لنچنگ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار کو اس پر قانون سازی کرنی چائیے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ ہم این آر سی کے مخالف نہیں، لیکن تعصب کی بنیاد پرایسا نہیں ہونا چائیے ۔