دہلی میں 70 دنوں تک چلنے والے لاک ڈاؤن کے بعد جب آٹو رکشہ سڑکوں پر دوڑے تو انہیں امید تھی کہ جو دشواریاں انہین تالابندی کے دوران جھیلی تھی وہ اب ختم ہو جائیں گی، لیکن مسلسل کورونا وائرس سے انفیکٹڈ مریضوں کی تعداد میں اضافہ سے آٹو رکشہ ڈرائیور پریشان ہیں۔
ان کی پریشانی ہے کہ ڈیلرز ان سے گذشتہ تین ماہ کے انسٹالمینٹ کی رقم سود سمیت مانگ رہے ہیں، لیکن جس طرح سے ان کے روزگار میں کمی آئی ہے اس سے ان کے گھر کے اخراجات بھی مکمّل نہیں ہو پا رہے۔
آٹو ڈرائیور کے مطابق نہ تو انہیں دہلی حکومت کی جانب سے مدد کے طور پر پانچ ہزار روپے ملے اور نہ ہی انہیں لاک ڈاؤن کے دوران سرکاری راشن دستیاب ہو سکا۔ اب سڑکوں پر سواری نہ ملنے سے وہ اپنا خرچا چلانے سے بھی قاصر ہیں۔
وہیں آٹو ڈرائیور کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو دہلی کے تخت تک پہنچانے والے آٹو ڈرائیور ہی ہیں لیکن اب جب حکومت کو ہمارا خیال رکھنے کی ضرورت ہے تو ہمیں کوئی مدد نہیں مل پا رہی۔
انہوں نے کہا کہ جو وعدے کیے وہ بھی سارے جھوٹے نکلیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں ڈیلروں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں سے بچائے اور گذشتہ تین ماہ کی انسٹالمینٹ معاف کرائے تاکہ ہم لاک ڈاؤن کے بعد پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہو سکیں۔