نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے آج نامہ نگاروں کو بتایا کہ ای ڈی نے انہیں چوتھا نوٹس بھیجا ہے۔ ای ڈی نے نوٹس میں کہا ہے کہ آپ 18 یا 19 جنوری کے درمیان کسی بھی تاریخ کو آئیں۔ ای ڈی کی طرف سے بھیجے گئے چاروں نوٹس غیر قانونی اور قانون کی نظر میں غلط ہیں۔ میں نے اس سلسلے میں کئی بار ای ڈی کو لکھا ہے لیکن ای ڈی کوئی جواب نہیں دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نوٹس سیاسی سازش کے تحت بھیجے جا رہے ہیں۔ نام نہاد ایکسائز کیس کی جانچ گزشتہ دو سال سے جاری ہے۔ ان دو سال میں انہیں کچھ نہیں ملا۔ کئی عدالتوں نے ان سے کئی بار سوالات بھی کیے ہیں کہ کتنی رقم برآمد ہوئی، کیا سونا، زمین کے کاغذات کہیں بھی ملے یا کہیں بھی رقم برآمد ہوئی۔ لیکن انہیں کہیں کچھ نہیں ملا۔ لوگوں کو مارا پیٹا جا رہا ہے اور جھوٹے بیانات لیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ دو سال سے جانچ جاری ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے دو ماہ قبل نوٹس دے کر اچانک لوگوں کو کیوں بلایا جا رہا ہے؟ بی جے پی والے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیں گے۔ بی جے پی والوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ ای ڈی انہیں گرفتار کرے گی؟ بی جے پی گرفتاری کی بات کر رہی ہے کیونکہ بی جے پی ای ڈی چلا رہی ہے۔
عام آدمی پارٹی کی سینئر لیڈر اور دہلی کی کابینہ وزیر آتشی نے کہا کہ بی جے پی اپنے کام سے نہیں بلکہ سی بی آئی-ای ڈی کا استعمال کرکے الیکشن جیتنا چاہتی ہے اور ای ڈی کے سمن کا اسکرپٹ بی جے پی ہیڈکوارٹر میں تیار کیا گیا ہے۔ پہلے بی جے پی فیصلہ کرتی ہے کہ کس کو گرفتار کرنا ہے، اسی بنیاد پر ای ڈی اپنا کیس شروع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ڈی کا سمن غیر قانونی ہے۔ لوک سبھا انتخابات سے عین قبل مسلسل سمن بھیجنا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ نوٹس مکمل طور پر سیاست پر مبنی ہے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں