بابری مسجد کے فیصلے کے بعد مولانا سید ارشد مدنی نے رد عمل پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے بھارت کے مسلمان اور برادران وطن سے یہ اپیل کی ہے کہ اس فیصلے کو ہار اور جیت کے نظریے سے نہ دیکھیں۔
ملک میں امن وامان اوربھائی چارہ کے ماحول کو باقی رکھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ ہماری توقعات کے مطابق نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ اقتدار اعلیٰ ہے۔
مسٹر مدنی نے یہ اپیل بھی کی کہ مسلمان مایوسی کا شکار نہ ہوں، اللہ پر یقین کریں اوراپنی مسجدوں کو آباد رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے آئین میں ہمیں جو اختیارات دیے ہیں ان کا استعمال کرتے ہوئے جمعیة علماءہند نے قانونی طور پر آخری حدتک انصاف کی لڑائی لڑی ہے۔
اس کے لئے ملک کے ممتاز وکلاء کی خدمات حاصل کی گئیں،ثبوت وشواہد اکٹھا کئے گئے اور قدیم دستاویزات کے تراجم کر وا کر عدالت میں پیش کئے گئے۔
یعنی اپنے دعوے کو مضبوط کرنے کے لئے ہم جو کچھ کرسکتے تھے وہ کیا اور ہمیں اسی بنیاد پر امید تھے کہ فیصلہ ہمارے حق میں ہوگامگر ایسا نہ ہوسکا۔