ETV Bharat / state

کورونا کے بڑھتے کیسز کے سلسلے میں مناسب انتظامی پالیسی - صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت کی خبر

مرکزی حکومت ملک میں کورونا ’کووڈ۔19‘ کے مسلسل بڑھتے کیسز کے سلسلے میں سنجیدہ ہے اور کورونا کے کنٹرول اور روک تھام کے سلسلے میں انتظامی پالیسی بنائی جا رہی ہے جس کی نگرانی اعلیٰ سطح پر کی جا رہی ہے۔

appropriate administrative policy in relation to the growing number of corona cases
کورونا کے بڑھتے کیسز کے سلسلے میں مناسب انتظامی پالیسی
author img

By

Published : May 19, 2020, 8:56 PM IST

وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں آج کہا گیا ہے کہ ملک میں ابھی تک کورونا کے کل 56316 فعال کیسز ہیں اور ابھی تک 36824 افراد کورونا سے صحتیاب ہو چکے ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 2715 مریض ٹھیک ہوگئے ہیں اور انھیں ملا کر اب کورونا کے صحتیاب ہونے کی شرح بڑھ کر 38.29 فیصد ہو گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی اسٹیٹس رپورٹ 118 کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا کے مصدقہ کیسز یعنی فی ایک لاکھ آبادی کی بات کی جائے تو بھارت بہت ہی بہتر ہے اور ملک میں یہ تعداد 7.1 فی لاکھ ہے جبکہ دنیا کی آبادی کے مطابق یہ 60 کیسز فی ایک لاکھ ہے۔

دنیا میں کورونا کے کل مصدقہ کیسز کی تعداد اس وقت 45,25497 ہے اور اس بنیاد پر فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد اوسطاً 60 ہے۔

دنیا کے کئی ملکوں میں کورونا کے کل مصدقہ مریضوں اور فی ایک لاکھ آبادی میں پائے جانے والے کورونا مریضوں کی تعداد اس طرح ہے:

امریکہ میں یہ تعداد 1,409452 (431)، روس 281,752 (195)، برطانیہ 240,165 (361)، اسپین 230,689 (494)، اٹلی 224,760 (372)، برازیل 218,223 (104)، جرمنی 174,335 (210)، فرانس 140,008(209)، ایران 118,392 (145) اور بھارت میں 96,169 (7.1) ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بھارت میں شروع سے ہی کیے جانے والے سخت اقدامات ہیں۔

صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستون کے لیے 17 مئی کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جن میں ریڈ، اورینج اور گرین زون میں تقسیم کرنے کا التزام ہے۔ ان ہدایات کے مطابق ریاستوں کو کہا گیا ہے کہ وہ حقیقی تجزیہ کی بنیاد پر ضلع، میونسپل کارپوریشن، کسی وارڈ اور انتظامی یونٹ کو ریڈ، گرین اور اورینج زون میں بانٹ سکتے ہیں۔

اس کے لیے وزات کی طرف سے جاری معیارات پر عمل درآمد کرتے ہوئے کئی وجوہات کو دھیان میں رکھ کر ان کا تجزیہ کرکے ان علاقوں میں کٹیگری بنائی جا سکتی ہے۔ ان میں کل فعال کیسز فی لاکھ آبادی میں پائے جانے والے کیسز، کورونا کیسز کی دوگنا ہونے کی شرح (گذشتہ سات دنوں کی بنیاد پر) شرح اموات، ٹیسٹ کی شرح اور کل کیے گئے ٹیسٹ میں مصدقہ کیسز کا فیصد وغیرہ شامل ہیں۔

جن علاقوں میں کورونا کے کیسز پائے جا رہے ہیں وہاں ایسے علاقوں کو کنٹینمینٹ زون میں رکھا جائے گا اور اس کے باہر کے علاقے جہاں کوئی کورونا کیس پایا جاتا ہے وہ بفر زون ہوگا۔

ریاستوں سے یہ یقینی بنانے کو کہا گیا ہے کہ کنٹینمینٹ زون میں مناسب سخت اقدمات کیے جائیں۔ ایسے علاقوں میں اسپیشل ٹیموں کی جانب سے گھر گھر جا کر فعال کیسز کا پتہ لگانا، سیمپلنگ ہدایات کے مطابق تمام کیسز کا ٹیسٹ، کنٹیکٹ ٹریسنگ اور مصدقہ کیسز کے طبی انتظام کو ترجیحی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔

اس طرح کنٹینمینٹ زون علاقے کے باہر کے بفر زون میں یہ بھی یقینی بنایا جانا چاہیے کہ یہاں وائرس نہ پھیلے اور یہاں انفلوئنزہ جیسی بیماریوں اور سیویئر اکیوٹ رسپیریٹری انفیکشن جیسے کیسز کی وسیع سرویلانس ضروری ہے۔

علاوہ ازیں احتیاطی تدابیر کے لیے کمیونٹی بیداری، ذاتی طور پر صاف صفائی، ہاتھوں کو صاف رکھنے کی عادتیں، کھانسی اور چھینکنے کی عادتوں میں تبدیلی، ماسک کا استعمال اور سوشل ڈسٹینسِنگ پر عمل درآمد کرنا بھی ضروری ہے۔

وزارت صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں آج کہا گیا ہے کہ ملک میں ابھی تک کورونا کے کل 56316 فعال کیسز ہیں اور ابھی تک 36824 افراد کورونا سے صحتیاب ہو چکے ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 2715 مریض ٹھیک ہوگئے ہیں اور انھیں ملا کر اب کورونا کے صحتیاب ہونے کی شرح بڑھ کر 38.29 فیصد ہو گئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی اسٹیٹس رپورٹ 118 کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا کے مصدقہ کیسز یعنی فی ایک لاکھ آبادی کی بات کی جائے تو بھارت بہت ہی بہتر ہے اور ملک میں یہ تعداد 7.1 فی لاکھ ہے جبکہ دنیا کی آبادی کے مطابق یہ 60 کیسز فی ایک لاکھ ہے۔

دنیا میں کورونا کے کل مصدقہ کیسز کی تعداد اس وقت 45,25497 ہے اور اس بنیاد پر فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد اوسطاً 60 ہے۔

دنیا کے کئی ملکوں میں کورونا کے کل مصدقہ مریضوں اور فی ایک لاکھ آبادی میں پائے جانے والے کورونا مریضوں کی تعداد اس طرح ہے:

امریکہ میں یہ تعداد 1,409452 (431)، روس 281,752 (195)، برطانیہ 240,165 (361)، اسپین 230,689 (494)، اٹلی 224,760 (372)، برازیل 218,223 (104)، جرمنی 174,335 (210)، فرانس 140,008(209)، ایران 118,392 (145) اور بھارت میں 96,169 (7.1) ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بھارت میں شروع سے ہی کیے جانے والے سخت اقدامات ہیں۔

صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی مرکزی وزارت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستون کے لیے 17 مئی کو نئی ہدایات جاری کی ہیں جن میں ریڈ، اورینج اور گرین زون میں تقسیم کرنے کا التزام ہے۔ ان ہدایات کے مطابق ریاستوں کو کہا گیا ہے کہ وہ حقیقی تجزیہ کی بنیاد پر ضلع، میونسپل کارپوریشن، کسی وارڈ اور انتظامی یونٹ کو ریڈ، گرین اور اورینج زون میں بانٹ سکتے ہیں۔

اس کے لیے وزات کی طرف سے جاری معیارات پر عمل درآمد کرتے ہوئے کئی وجوہات کو دھیان میں رکھ کر ان کا تجزیہ کرکے ان علاقوں میں کٹیگری بنائی جا سکتی ہے۔ ان میں کل فعال کیسز فی لاکھ آبادی میں پائے جانے والے کیسز، کورونا کیسز کی دوگنا ہونے کی شرح (گذشتہ سات دنوں کی بنیاد پر) شرح اموات، ٹیسٹ کی شرح اور کل کیے گئے ٹیسٹ میں مصدقہ کیسز کا فیصد وغیرہ شامل ہیں۔

جن علاقوں میں کورونا کے کیسز پائے جا رہے ہیں وہاں ایسے علاقوں کو کنٹینمینٹ زون میں رکھا جائے گا اور اس کے باہر کے علاقے جہاں کوئی کورونا کیس پایا جاتا ہے وہ بفر زون ہوگا۔

ریاستوں سے یہ یقینی بنانے کو کہا گیا ہے کہ کنٹینمینٹ زون میں مناسب سخت اقدمات کیے جائیں۔ ایسے علاقوں میں اسپیشل ٹیموں کی جانب سے گھر گھر جا کر فعال کیسز کا پتہ لگانا، سیمپلنگ ہدایات کے مطابق تمام کیسز کا ٹیسٹ، کنٹیکٹ ٹریسنگ اور مصدقہ کیسز کے طبی انتظام کو ترجیحی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔

اس طرح کنٹینمینٹ زون علاقے کے باہر کے بفر زون میں یہ بھی یقینی بنایا جانا چاہیے کہ یہاں وائرس نہ پھیلے اور یہاں انفلوئنزہ جیسی بیماریوں اور سیویئر اکیوٹ رسپیریٹری انفیکشن جیسے کیسز کی وسیع سرویلانس ضروری ہے۔

علاوہ ازیں احتیاطی تدابیر کے لیے کمیونٹی بیداری، ذاتی طور پر صاف صفائی، ہاتھوں کو صاف رکھنے کی عادتیں، کھانسی اور چھینکنے کی عادتوں میں تبدیلی، ماسک کا استعمال اور سوشل ڈسٹینسِنگ پر عمل درآمد کرنا بھی ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.