ETV Bharat / state

SC on Delay in Appointment of Judges ججوں کی تقرری میں تاخیر پر سپریم کورٹ سخت

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 26, 2023, 2:50 PM IST

ہائی کورٹ میں 70 ججوں کی تقرری التواء کا شکار ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ ایک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری بھی رکی ہوئی ہے۔ایسے میں سپریم کورٹ نے اے جی کو اس معاملے میں فیصلہ لینے کیلئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔اب معاملے کی سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتہ میں ہو گی۔70 HC judges name pending: Supreme Court

SC on Delay in Appointment of Judges
SC on Delay in Appointment of Judges

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور اٹارنی جنرل سے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں میں کچھ نہیں ہوا ۔ سپریم کورٹ نے زور دیکر کہا کہ " ایک انتہائی حساس عدالت کا چیف جسٹس زیر التواء ہے۔جسٹس سنجے کشن کول اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل بنچ نے کہا، "70 نام (ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے لیے) 10 ماہ کی مدت سے زیر التواء ہیں….. ان 70 ناموں کے لیے بنیادی کاروائی ہوتی ہے۔ ہائی کورٹس میں 70 جج نہیں ہیں۔ جیسا کہ ان میں سے اوسطاً 50 فیصد کی تقرری نہیں ہوتی۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ، اگر آپ کی رائے معلوم ہو جائے گی تو کالیجیم کوئی فیصلہ لے گا لیکن اگر نہیں آیا تو بھی ۔ فیصلے کے تحت طے شدہ مدت تقریباً چار ماہ تھی لیکن ہم پانچ مہینے لیتے ہیں۔جسٹس کول نے اے جی سے کہا، "میں اسے نوٹس میں لا رہا ہوں تاکہ آپ ہدایات لے سکیں، کم از کم اپریل کے آخر تک ہائی کورٹ کی سفارش کالجیم (سپریم کورٹ) کے پاس ہونی چاہیے اور جو مجھے موصول ہوا ہے وہ سروس کے نام ہیں بار کے نام موصول نہیں ہوئے۔"

مرکز کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے دوران عدالت آئیں گے۔مفاد عامہ کی نمائندگی کررہے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ تین زمروں پر ایک جامع فہرست فراہم کرسکتے ہیں۔ بھوشن کی عرضیوں پر اعتراض کرتے ہوئے اے جی نے کہا کہ حکومت کے پاس سب کچھ ہے۔جسٹس کول نے کہا، ’’مسٹر بھوشن، میرے پاس معلومات ہیں کہ میں جس عہدے پر ہوں اس کی وجہ سے کتنے نام زیر التوا ہیں… جن کی سفارش ہائی کورٹ نے کی ہے (جج کے طور پر تقرری کے لیے امیدواروں کے نام)، جنہیں نہیں بھیجا گیا ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں:چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمشنرز کی تقرری پر سپریم کورٹ کا فرمان

جسٹس کول نے کہا، ’’پہلے کے نو نام ہیں، دوسرے کے سات نام ہیں…..26 تبادلے (ججوں کے) زیر التوا ہیں اور ایک انتہائی حساس عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری زیر التواء ہے۔جسٹس کول نے مزید کہا کہ، ’’میں نے بہت کچھ کہنے کا سوچا تھا، چونکہ اے جی صرف 7 دن کا وقت مانگ رہے ہیں، میں خود کو سنبھال رہا ہوں …‘‘ اور زیادہ وقت تک خاموش نہیں رہیں گے۔معاملے کی اگلی سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور اٹارنی جنرل سے کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں میں کچھ نہیں ہوا ۔ سپریم کورٹ نے زور دیکر کہا کہ " ایک انتہائی حساس عدالت کا چیف جسٹس زیر التواء ہے۔جسٹس سنجے کشن کول اور سدھانشو دھولیا پر مشتمل بنچ نے کہا، "70 نام (ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے لیے) 10 ماہ کی مدت سے زیر التواء ہیں….. ان 70 ناموں کے لیے بنیادی کاروائی ہوتی ہے۔ ہائی کورٹس میں 70 جج نہیں ہیں۔ جیسا کہ ان میں سے اوسطاً 50 فیصد کی تقرری نہیں ہوتی۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ، اگر آپ کی رائے معلوم ہو جائے گی تو کالیجیم کوئی فیصلہ لے گا لیکن اگر نہیں آیا تو بھی ۔ فیصلے کے تحت طے شدہ مدت تقریباً چار ماہ تھی لیکن ہم پانچ مہینے لیتے ہیں۔جسٹس کول نے اے جی سے کہا، "میں اسے نوٹس میں لا رہا ہوں تاکہ آپ ہدایات لے سکیں، کم از کم اپریل کے آخر تک ہائی کورٹ کی سفارش کالجیم (سپریم کورٹ) کے پاس ہونی چاہیے اور جو مجھے موصول ہوا ہے وہ سروس کے نام ہیں بار کے نام موصول نہیں ہوئے۔"

مرکز کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمانی نے کہا کہ وہ ایک ہفتہ کے دوران عدالت آئیں گے۔مفاد عامہ کی نمائندگی کررہے ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے کہا کہ وہ تین زمروں پر ایک جامع فہرست فراہم کرسکتے ہیں۔ بھوشن کی عرضیوں پر اعتراض کرتے ہوئے اے جی نے کہا کہ حکومت کے پاس سب کچھ ہے۔جسٹس کول نے کہا، ’’مسٹر بھوشن، میرے پاس معلومات ہیں کہ میں جس عہدے پر ہوں اس کی وجہ سے کتنے نام زیر التوا ہیں… جن کی سفارش ہائی کورٹ نے کی ہے (جج کے طور پر تقرری کے لیے امیدواروں کے نام)، جنہیں نہیں بھیجا گیا ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں:چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمشنرز کی تقرری پر سپریم کورٹ کا فرمان

جسٹس کول نے کہا، ’’پہلے کے نو نام ہیں، دوسرے کے سات نام ہیں…..26 تبادلے (ججوں کے) زیر التوا ہیں اور ایک انتہائی حساس عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری زیر التواء ہے۔جسٹس کول نے مزید کہا کہ، ’’میں نے بہت کچھ کہنے کا سوچا تھا، چونکہ اے جی صرف 7 دن کا وقت مانگ رہے ہیں، میں خود کو سنبھال رہا ہوں …‘‘ اور زیادہ وقت تک خاموش نہیں رہیں گے۔معاملے کی اگلی سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.