چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں آج جب یہ معاملہ سماعت کے لئے آیا تو انہوں نے پوچھا”آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ آپ 88 برس کے ہوگئے ہیں۔“ اس پر مسٹر شنموگم نے اپنے رویے کے لئے عدالت سے معافی مانگی۔ ان کی طرف سے وکیل وی ویل مروگن موجو دتھے۔
مسٹر دھون کی طرف سے عدالت میں پیش سینئروکیل کپل سبل نے کہا”میں کسی کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہیں چاہتا۔لیکن اس سلسلے میں سب کو پیغام جانا چاہئے۔“ معاملے کی سماعت کے بعد عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی ختم کردی۔
خیال رہے کہ شن موگم نے مسٹر دھون کو خط لکھ کر ان پر مسلمانوں کی طرف سے پیروی کرنے اور اجودھیا پر ان کے حق کا دعوی کرکے اپنے اعتقاد کے ساتھ وشواش گھات کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہندوآپ (دھون کو) آپ کے موجودہ رویے کے لئے معاف نہیں کریں گے۔ بھگوان کے فیصلے کا انتظار کریں۔“
پروفیسر کے معافی مانگنے پر ہتک عزت کا مقدمہ ختم - Defamation case news
سپریم کورٹ نے ایودھیا معاملے میں مسلم فریق کی وکالت کرنے والے سینیئر وکیل راجیو دھون کو دھمکی دینے والے تمل ناڈو کے پروفیسر این شنموگم کے معافی مانگ لینے کے بعد ان کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ آج ختم کردیا۔
چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت میں آج جب یہ معاملہ سماعت کے لئے آیا تو انہوں نے پوچھا”آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ آپ 88 برس کے ہوگئے ہیں۔“ اس پر مسٹر شنموگم نے اپنے رویے کے لئے عدالت سے معافی مانگی۔ ان کی طرف سے وکیل وی ویل مروگن موجو دتھے۔
مسٹر دھون کی طرف سے عدالت میں پیش سینئروکیل کپل سبل نے کہا”میں کسی کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہیں چاہتا۔لیکن اس سلسلے میں سب کو پیغام جانا چاہئے۔“ معاملے کی سماعت کے بعد عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی ختم کردی۔
خیال رہے کہ شن موگم نے مسٹر دھون کو خط لکھ کر ان پر مسلمانوں کی طرف سے پیروی کرنے اور اجودھیا پر ان کے حق کا دعوی کرکے اپنے اعتقاد کے ساتھ وشواش گھات کرنے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”ہندوآپ (دھون کو) آپ کے موجودہ رویے کے لئے معاف نہیں کریں گے۔ بھگوان کے فیصلے کا انتظار کریں۔“