ETV Bharat / state

سکھ مخالف فسادات: ڈھینگرا کمیٹی نے رپورٹ سونپی - ایس آئی ٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ نے ہی کی

سکھ مخالف فسادات کی رپورٹ خصوصی تفتیشی ٹیم نے بند لفافہ میں سپریم کورٹ کو سونپ دی ہے۔

ڈھینگرا کمیٹی نے رپورٹ سونپی
ڈھینگرا کمیٹی نے رپورٹ سونپی
author img

By

Published : Nov 29, 2019, 6:09 PM IST

Updated : Nov 29, 2019, 8:31 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں سنہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی جانچ کررہی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے 186 معاملات کی انکوائری کرکے اس کی رپورٹ آج ایک مہر بند لفافہ میں سپریم کورٹ کو سونپی ہے۔

واضح رہے کہ اس ایس آئی ٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ نے ہی کی تھی۔ ایس آئی ٹی کو ان معاملات کو دوبارہ کھولنے اور جانچ کرنے کے احکامات دیے گئے تھے، جنہیں پولیس نے طریقہ کار پر مکمل عمل کیے بغیر بند کردیا تھا۔

اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔
اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ اس معاملے میں دو ہفتے بعد فیصلہ دے گی کہ اسے عام کیا جائے گا یا نہیں، اور ساتھ ہی ایسے کتنے معاملے ہیں جنہیں پھر سے کھولا جائے گا۔

اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ڈھینگرا کی ٹیم میں آئی پی ایس افسر راج دیپ سنگھ اور ابھیشیک دلارے شامل تھے، ایس آئی ٹی نے مسلسل جانچ کے بعد بالآخر اپنی رپورٹ مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ کو سونپ دی ہے۔

خیال رہے کہ سی بی آئی نے 186 معاملات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف متاثرین نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ جسٹس ڈھینگرا کمیٹی کی جانچ کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اسے عرضی گذاروں کے ساتھ شیئر کیا جائے یا اسے مہر بند لفافے میں ہی رکھا جائے۔ اس سلسلے میں اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔

یاد رہے کہ سنہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ مخالف فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ ان فسادات میں محض دہلی میں ہی 2733 لوگوں کی جان چلی گئی تھی جب کہ مجموعی طور پر 3325 افراد مار ے گئے تھے۔

خیال رہے کہ پہلے عدالت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے پہلے ایس آئی ٹی کے ذریعہ کی گئی جانچ کا جائزہ لیا تھا۔

پرانی ایس آئی ٹی نے سنہ 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فسادات کیس میں درج 294 معاملات میں سے 186کو کسی جانچ کے بغیر ہی بند کردیا تھا، جس پر متاثرین نے اعتراض کیا تھا۔

قومی دارالحکومت دہلی میں سنہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی جانچ کررہی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے 186 معاملات کی انکوائری کرکے اس کی رپورٹ آج ایک مہر بند لفافہ میں سپریم کورٹ کو سونپی ہے۔

واضح رہے کہ اس ایس آئی ٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ نے ہی کی تھی۔ ایس آئی ٹی کو ان معاملات کو دوبارہ کھولنے اور جانچ کرنے کے احکامات دیے گئے تھے، جنہیں پولیس نے طریقہ کار پر مکمل عمل کیے بغیر بند کردیا تھا۔

اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔
اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔

عدالت عظمیٰ اس معاملے میں دو ہفتے بعد فیصلہ دے گی کہ اسے عام کیا جائے گا یا نہیں، اور ساتھ ہی ایسے کتنے معاملے ہیں جنہیں پھر سے کھولا جائے گا۔

اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ ڈھینگرا کی ٹیم میں آئی پی ایس افسر راج دیپ سنگھ اور ابھیشیک دلارے شامل تھے، ایس آئی ٹی نے مسلسل جانچ کے بعد بالآخر اپنی رپورٹ مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ کو سونپ دی ہے۔

خیال رہے کہ سی بی آئی نے 186 معاملات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف متاثرین نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

عدالت کا کہنا ہے کہ جسٹس ڈھینگرا کمیٹی کی جانچ کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اسے عرضی گذاروں کے ساتھ شیئر کیا جائے یا اسے مہر بند لفافے میں ہی رکھا جائے۔ اس سلسلے میں اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔

یاد رہے کہ سنہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ مخالف فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ ان فسادات میں محض دہلی میں ہی 2733 لوگوں کی جان چلی گئی تھی جب کہ مجموعی طور پر 3325 افراد مار ے گئے تھے۔

خیال رہے کہ پہلے عدالت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے پہلے ایس آئی ٹی کے ذریعہ کی گئی جانچ کا جائزہ لیا تھا۔

پرانی ایس آئی ٹی نے سنہ 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فسادات کیس میں درج 294 معاملات میں سے 186کو کسی جانچ کے بغیر ہی بند کردیا تھا، جس پر متاثرین نے اعتراض کیا تھا۔

Intro:قومی کنوینر مسلم راشٹریہ منچ ڈاکٹر شاہد اختر نے تلنگانہ مسلم راشٹریہ منچ کا دورہ کیا اور ریاستی کنوینر سے ملاقات کرتے ہوئے کارکردگی کی تفصیلات حاصل کیں_ تلنگانہ مسلم راشٹریہ منچ کے کنوینر ایم اے ستار و کو کنوینر سید فیاض احمد نے انہیں منچ کی کارکردگی سے واقف کروایا_ اس موقع پر ڈاکٹر شاہد اختر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ریاست میں مسلم راشٹریہ منچ کی کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا_



Body:ملک میں این آر سی سے متعلق مسلم طبقے میں پائی جانی والی بے چینی کے تعلق سے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شاہد نے کہا کہ این آر سی ایک معمول کا عمل ہے جو ہر دہے کے بعد انجام دیا جاتا ہے جس سے شہریوں سے متعلق معلومات ملک کی آبادی اور دیگر تفصیلات کا ریکارڈ جمع کیا جاتا ہے یہ دنیا کے ہر ملک میں کیا جاتا ہے_ کنوینر مسلم راشٹریہ منچ نے این آر سی سے مسلمانوں کو خوفزدہ نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان ہندوستانی تھے اور رہیں گے انہیں اس ملک سے نہیں نکالا جا سکتا_ انہوں نے مسلمانوں کو افواہوں پر توجہ نہ دینے کے علاوہ اپنے ضروری دستاویزات بنا لینے اور انہیں درست کروالینے کی اپیل کی_


Conclusion:exclusive
Last Updated : Nov 29, 2019, 8:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.