قومی دارالحکومت دہلی میں سنہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی جانچ کررہی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے 186 معاملات کی انکوائری کرکے اس کی رپورٹ آج ایک مہر بند لفافہ میں سپریم کورٹ کو سونپی ہے۔
واضح رہے کہ اس ایس آئی ٹی کی تشکیل عدالت عظمیٰ نے ہی کی تھی۔ ایس آئی ٹی کو ان معاملات کو دوبارہ کھولنے اور جانچ کرنے کے احکامات دیے گئے تھے، جنہیں پولیس نے طریقہ کار پر مکمل عمل کیے بغیر بند کردیا تھا۔
عدالت عظمیٰ اس معاملے میں دو ہفتے بعد فیصلہ دے گی کہ اسے عام کیا جائے گا یا نہیں، اور ساتھ ہی ایسے کتنے معاملے ہیں جنہیں پھر سے کھولا جائے گا۔
اس ایس آئی ٹی ٹیم کی تشکیل گذشتہ برس فروری میں کی گئی تھی، جس کی صدارت دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس شیو نارائن ڈھینگرا کو دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ڈھینگرا کی ٹیم میں آئی پی ایس افسر راج دیپ سنگھ اور ابھیشیک دلارے شامل تھے، ایس آئی ٹی نے مسلسل جانچ کے بعد بالآخر اپنی رپورٹ مہر بند لفافے میں سپریم کورٹ کو سونپ دی ہے۔
خیال رہے کہ سی بی آئی نے 186 معاملات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے خلاف متاثرین نے عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ جسٹس ڈھینگرا کمیٹی کی جانچ کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا اسے عرضی گذاروں کے ساتھ شیئر کیا جائے یا اسے مہر بند لفافے میں ہی رکھا جائے۔ اس سلسلے میں اگلی سماعت دو ہفتے بعد ہوگی۔
یاد رہے کہ سنہ 1984 میں اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ مخالف فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ ان فسادات میں محض دہلی میں ہی 2733 لوگوں کی جان چلی گئی تھی جب کہ مجموعی طور پر 3325 افراد مار ے گئے تھے۔
خیال رہے کہ پہلے عدالت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، اس کمیٹی نے پہلے ایس آئی ٹی کے ذریعہ کی گئی جانچ کا جائزہ لیا تھا۔
پرانی ایس آئی ٹی نے سنہ 1984 میں ہوئے سکھ مخالف فسادات کیس میں درج 294 معاملات میں سے 186کو کسی جانچ کے بغیر ہی بند کردیا تھا، جس پر متاثرین نے اعتراض کیا تھا۔