فورم برائے اکیڈمکس فار سوشل جسٹس نے اساتذہ کی تقرریوں کے بعد پی ایچ ڈی ریسرچ ورک کی سافٹ کاپی کا مطالبہ کر کے انہیں ہراساں کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ایسی ہدایات یو جی سی / دہلی یونیورسٹی انتظامیہ نے دی ہیں، جس کی وجہ سے کالج اساتذہ میں افراتفری کا ماحول ہے۔
اس فورم کے چیئرمین اور دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کے سابق ممبر پروفیسر ہنسراج سمن نے کہا ہے کہ اساتذہ کی تقرری سے قبل درخواستوں کے اسکوٹنی اور اسکریننگ کا عمل پرنسپل کی بنائی گئی کمیٹی کی نگرانی میں کیا جاتا ہے۔ امیدواروں کو مضمون اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کی جانچ پڑتال کے بعد ہی انٹرویو میں بلایا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ سلیکشن کے عمل سے پہلے، تمام امیدواروں کی اہلیت کا ایک مکمل فارمیٹ (اسنوپیسیز) انٹرویو بورڈ کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ امیدواروں کو بورڈ کے ممبروں کی جانچ پڑتال کے بعد ہی انٹرویو کے لیے بلایا جاتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بورڈ کے تقرری کے بعد ہی تقرری کا خط دیا گیا تھا ، پھر دوبارہ جوائن کرنے سے پہلے کالج انتظامیہ سرٹیفکیٹ کی جانچ پڑتال کے بعد جوائنگ کراتی ہے۔
فورم کے سکریٹری جنرل پروفیسر کیلاش پرکاش سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر ذاکر حسین کالج اساتذہ کے پی ایچ ڈی کے تحقیقی کام کی سافٹ کاپی مانگ رہا، ایسی کوئی ہدایات ان کو یو جی سی یا ڈی یو انتظامیہ نے جاری کی ہیں اور اگر جاری کیا تو اسے پیش کیا جائے۔