نئی دہلی: اطلاعات کے مطابق بورڈ ممبر رضیہ سلطانہ آج دریاگنج واقع وقف بورڈ کے دفتر تشریف لائیں۔ انہوں نے چیئرمین امانت اللہ خان سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ چودھری شریف کے بہکاوے میں آگئی تھیں اور کچھ دیگر غلط فہمیوں میں مبتلا ہوگئی تھیں۔ اسی وجہ سے امانت اللہ خان کی چیئرمین شپ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں چودھری شریف کا ساتھ دیا تھا۔ تاہم اب وہ عدم اعتماد کی تحریک سے اپنی حمایت واپس لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے بڑے بھائی ہیں۔آپ پرانہیں پورا اعتماد ہے۔ آپ کے ذریعہ وقف بورڈ میں کئے گئے ترقیاتی کاموں سے بھی وہ اچھی طرح سےواقف ہیں۔ان کا اعتراف بھی ہے لیکن کچھ دنوں قبل جب آئمہ حضرات کا وظیفہ رک گیا تھا۔انہیں یہ بتایا گیا کہ یہ وظیفہ آپ کی وجہ سے رکا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ چودھری شریف اور دیگر حضرات نے انہیں آپ کے خلاف بھڑکایا۔بد گمانیاں اورغلط فہمیاں پیداکرنے کی کوشش کی گئی۔اس کی بنیاد پر انہوں نے عدم اعتماد کی تحریک میں ان کی حمایت کی لیکن اب جبکہ سچائی سامنےآئی۔یہ معلوم ہو گیا ہے کہ ائمہ حضرات کا وظیفہ رکنے میں سرکاری افسران کی وجہ سے رکاوٹیں پیدا کی گئ تھیں۔اس کے بعد انہون نے عدم اعتماد کی تحریک سے اپنے آپ کو پیچھے ہٹانا ہی بہترسمجھا۔دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرکو بھی تحریری طور پر اپنی منشا سے آگاہ کردیا ہے ۔اب میں ہر طرح سے آپ کے ساتھ کھڑی ہوں۔
اس دوران امانت اللہ خان نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا اسے چھوڑ کر ہم سب کو وقف بورڈ کی ترقی میں ساتھ ملکر کام کرنا چاہیے.آپ میری بڑی بہن ہیں۔آپ کا وقف بورڈمیں استقبال ہے۔ غور طلب ہے کہ بورڈ ممبر رضیہ سلطانہ کے اس قدم سے سے تکنیکی بنیاد پر چیئرمین امانت اللہ خان کے خلاف لائی گئی عدم اعتماد کی تحریک ختم ہو جائے گی ا۔اب جلد ہی وقف بورڈ کی میٹنگ ہوگی۔اس میں یہ تمام فیصلے ہوں گے۔میٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ کے جو کام رکے ہوئے ہیں۔ان میں بھی تیزی آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں:Mushirul Hasan Memorial Lecture جامعہ میں مشیر الحسن یادگاری خطبہ کا انعقاد
اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ بورڈ ممبر چودھری شریف کے خلاف بھی کوئی فیصلہ لے لیں۔ذرائع کے مطابق ایسی اطلاعات ہیں کہ حکومت کی طرف سے چودھری شریف کے خلاف لیفٹیننٹ گورنر کو فائل بھیج دی گئی ہے ۔اس پر جلد فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔