سائبر حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے بھارت کی اعلیٰ ایجنسی سی ای آر ٹی ۔ آئی این (کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم ۔ انڈیا) پوری طرح تیار ہے اور ایجنسی نے سرکاری محکموں، اداروں اور تجارتی ایسوسی ایشنز کو ممکنہ سائبر حملوں کے تعلق سے ایک ایڈوائزری جاری کی۔
بھارت میں مارچ 2019 تک نیشنل سائبر سیکورٹی چیف کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے گلشن رائے نے ای ٹی وی کو بتایا کہ ایسے سائبر حملوں کے پیچھے مشتبہ طور پر چین، پاکستان یا شمالی کوریا ہو سکتا ہے اور موجودہ پس منظر میں یہ تین ممالک بھارت کے خلاف اپنے مفادات وابستہ رکھتے ہیں۔ وہ انفرادی طور پر یا باہمی تعاون کے ذریعہ بھارت پر سائبر حملہ کرنے کی فراغ میں ہوسکتے ہیں۔
سائبر حملوں کی وجوہات کے بارے میں بتاتے ہوئے گلشن رائے نے کہا کہ ’محرکات میں مالی مفاد، جاسوسی یا فوجی مقاصد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سائبرحملوں کے ذریعہ بھارت میں خوف و ہراس کو پھیلانا بھی مقصد ہوسکتا ہے۔
پی ایم او میں سائبر سیکوریٹری امور کے سابق مشیر نے سائبر حملوں کی پیشین گوئی سے متعلق بتایا کہ ’ٹریفک اور رحجان، سائبر حملوں کو جاننے کےلیے علیدی عوامل ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سائبر حملوں سے متعلق دفاعی اور جارحانہ کاروائیوں میں چینی صلاحت بہت زیادہ ہے۔ اس کا ڈومین، اسٹریٹجک سپورٹ فورس کے تحت آتا ہے جسے 2016 میں پیپلز لبریشن آری نے تشکیل دیا تھا۔
اسٹریٹجک سپورٹ فورس، نیٹ ورک سسٹمز محکمہ ہے جو سائبرجنگ، تکنیکی تجدید، الکٹرانک جنگ اور نفسیاتی جنگ سے متعلق تمام اقدامات کا ذمہ دار ہے۔