ذرائع کے مطابق امانت اللہ خان کی جانب سے 11 فروری 2020 کے بعد لیے گئے فیصلوں کو منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اطلاعات میں بتایا گیا کہ اسمبلی تحلیل ہونے تک امانت اللہ وقف بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے آئینی طور پر تھے لیکن 11 فروری 2020 کے بعد اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اب ان کا سارا اختیار ختم ہو گیا تھا اور انہیں وقف بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔
دہلی حکومت نے بتایا کہ اسمبلی انتخابات کے بعد امانت اللہ خان وقف بورڈ کے دفتر آرہے تھے اور بطور چیئرمین کام کررہے تھے لیکن یہ غیر قانونی تھا، جس کے بعد اسمبلی امور کمیٹی اور دہلی حکومت کے وزیر قانون اشوک گہلوت نے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ریونیو کی فائل کو وزیر قانون اور اسمبلی امور کی کمیٹی نے گرین سگنل دیا ہے، جس میں امانت اللہ کے چیئرمین کے عہدے پر تسلسل پر اعتراض کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ جب اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اس کے بعد امانت اللہ کو دوبارہ چیئرمین کے عہدے پر فائز ہونا چاہئے تھا لیکن انہوں نے بغیر کسی الیکشن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنا شروع کردیا، جو بنیادی طور پر غیر قانونی تھا جس کے بعد ان کے خلاف یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
امانت اللہ خان کو ایک ای میل کے ذریعے فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ امانت اللہ خان نے اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد اور ایک بار پھر رکن اسمبلی بننے کے بعد چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا جس کے بعد قانونی ماہرین نے ان پر کئی طرح کے سوالات اٹھائے اور دہلی حکومت کے کام پر بھی سوال اٹھایا۔