دہلی: یونیفارم سول کوڈ پر آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی۔ یہ میٹنگ آن لائن ہوئی، جس میں تقریبا 150 ممبران نے شرکت کی۔ اس میٹینگ کا مقصد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذریعے تیار کردہ ڈرافٹ کو ممبران کے سامنے پیش کرنا تھا اور اس بات کو ان تک پہنچانا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ یکساں سول کوڈ پر کیا کچھ اقدامات کر رہی ہے۔ اس پورے معاملے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے محمد راحم رفیع نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس سے بات کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ آج ایک اہم میٹنگ منعقد کی گئی جس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے بیشتر ممبران نے شرکت کی۔ اس میٹینگ میں پرسنل لا بورڈ کے ذریعے تیار کردہ ڈرافٹ پر بھی بات ہوئی، جسے وہ آج لا کمیشن کو بھیجیں گے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں یہ کہا تھا کہ ایک گھر اور ایک قانون ہونا چاہیے تو اس کے جواب میں ہم نے یہ بات کہی ہے کہ پورے ملک کے قوانین میں یکسانیت ایک متھ ہے، یہ اساطیری بات ہے، کہیں پر بھی یکسانیت نہیں پائی جاتی، چاہے وہ سی آر پی سی کی دفعات ہوں یا آئی پی سی۔ انہوں نے کہا متعدد ریاستوں میں گائیں کاٹنے پر پابندی ہے تو متعدد ریاست ایسی بھی ہیں جہاں پر گائے کاٹنا جرم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ڈراف کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ ریزرویشن کے قوانین بھی تمام ریاستوں میں مختلف ہیں، ہم نے یہ بتانے کی بھی کوشش کی ہے کہ بھارت کے آئین میں بھی یکسانیت نہیں ہے، اس کے علاوہ ہندو کوڈ بل میں بھی متعدد باتیں ایسی ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف ہیں، انہوں نے کہا کہ اسپیشل میرج ایکٹ جسے اپنے آپ میں ایک یونیفارم سول کوڈ مانا جاتا ہے، اس میں بھی یکسانیت نہیں ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا ڈرافٹ کو لا کمیشن میں جمع کرانے کے بعد یونیفارم سول کوڈ ملک میں نافذ کیا جائے گا یا نہیں اس پر اپ کی کیا رائے ہے تو انہوں نے کہا کہ لا کمیشن نے ایک ماہ کے اندر ایک ارب 25 کروڑ عوام سے رائے طلب کی ہے، کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک ماہ کے اندر ان تمام رائے دہندگان کی رائے کو دیکھا جا سکتا ہے یا اس پر کوئی رائے قائم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے اپنی رائے لا کمیشن کو بھیجی ہے، اس کے باوجود وزیراعظم مودی اور دیگر وزرا یونیفارم سول کوڈ کو لے کر صاف طور پر اپنی بات رکھ رہے ہیں۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت یونیفارم سول کوڈ کا ڈرافٹ تیار کر چکی ہے اور اسے نافذ کرنا چاہتی ہے۔ یہ سب 2024 کے انتخابات کے لیے کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: AAP Backs UCC کیجریوال کا اصلی چہرہ بے نقاب، یو سی سی کی حمایت کرنے پر عآپ کی مذمت