ETV Bharat / state

Maulana Khalid Saifullah On Girls Age For Marriage: 'حکومت نکاح کی عمر تعین کرنے سے باز رہے'

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری All India Muslim Personal Law Board General Secretary مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ نکاح انسانی زندگی کی ایک اہم ضرورت ہے لیکن نکاح کس عمر میں ہو ، اس کے لئے کسی متعین عمر کو پیمانہ Age For Marriage نہیں بنایا جاسکتا۔

Maulana Khalid Saifullah On Girls Age For Marriage: 'حکومت نکاح کی عمر تعین کرنے سے باز رہے'
Maulana Khalid Saifullah On Girls Age For Marriage: 'حکومت نکاح کی عمر تعین کرنے سے باز رہے'
author img

By

Published : Dec 20, 2021, 10:57 PM IST

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہا کہ اس کا تعلق صحت و تندرستی سے بھی ہے اور سماج میں اخلاقی اقدار کے تحفظ اور سوسائٹی کو اخلاقی بگاڑ سے بچانے سے بھی۔ اس لئے نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذہب میں بھی شادی کے لیے لڑکیوں کی کوئی قانونی عمر Girls Age For Marriage متعین نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی 21 سال سے پہلے نکاح کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نکاح کے بعد عائد ہونے والے واجبات کو ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کو نکاح سے روکنا ظلم ہے اور ایک بالغ شخص کی شخصی آزادی میں مداخلت ہے۔

خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہاکہ سماج میں اس کی وجہ سے جرائم کو بڑھاوا مل سکتا ہے، 18 سال یا 21 سال شادی کی کم سے کم عمر تعین کر دینا اور اس سے پہلے نکاح کو خلاف قانون قرار دینا نہ لڑکیوں کے مفاد میں ہے، نہ سماج کے لئے بہتر ہے، بلکہ اس سے اخلاقی قدروں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Khalid Saifullah on CAA Repeal: حکومت زرعی قوانین کی طرح سی اے اے کو واپس لے

انہوں نے مزید کہا کہ ویسے بھی کم عمر میں نکاح Early Marriage کرنے کا رجحان آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، لیکن بعض دفعہ ایسے حالات آتے ہیں کہ مقررہ عمر سے پہلے ہی نکاح کر دینے میں لڑکی کا مفاد ہوتا ہے اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ All India Muslim Personal Law Board حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے بے فائدے بلکہ نقصاندہ قانون بنانے سے باز رہے۔

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہا کہ اس کا تعلق صحت و تندرستی سے بھی ہے اور سماج میں اخلاقی اقدار کے تحفظ اور سوسائٹی کو اخلاقی بگاڑ سے بچانے سے بھی۔ اس لئے نہ صرف اسلام بلکہ دیگر مذہب میں بھی شادی کے لیے لڑکیوں کی کوئی قانونی عمر Girls Age For Marriage متعین نہیں کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لڑکا یا لڑکی 21 سال سے پہلے نکاح کی ضرورت محسوس کرتا ہے اور نکاح کے بعد عائد ہونے والے واجبات کو ادا کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے تو اس کو نکاح سے روکنا ظلم ہے اور ایک بالغ شخص کی شخصی آزادی میں مداخلت ہے۔

خالد سیف اللہ رحمانی Maulana Khalid Saifullah نے کہاکہ سماج میں اس کی وجہ سے جرائم کو بڑھاوا مل سکتا ہے، 18 سال یا 21 سال شادی کی کم سے کم عمر تعین کر دینا اور اس سے پہلے نکاح کو خلاف قانون قرار دینا نہ لڑکیوں کے مفاد میں ہے، نہ سماج کے لئے بہتر ہے، بلکہ اس سے اخلاقی قدروں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Khalid Saifullah on CAA Repeal: حکومت زرعی قوانین کی طرح سی اے اے کو واپس لے

انہوں نے مزید کہا کہ ویسے بھی کم عمر میں نکاح Early Marriage کرنے کا رجحان آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے، لیکن بعض دفعہ ایسے حالات آتے ہیں کہ مقررہ عمر سے پہلے ہی نکاح کر دینے میں لڑکی کا مفاد ہوتا ہے اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ All India Muslim Personal Law Board حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے بے فائدے بلکہ نقصاندہ قانون بنانے سے باز رہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.