دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے ایک وفد نے کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھڑگے سے ان کے گھر پر ملاقات کی اور یونیفارم سول کوڈ پر مسلمانوں کے موقف اور اس کے دلائل سے انہیں واقف کرایا۔ مسلم پرسنل لابورڈ کے وفد کی قیادت بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کی۔ وفد میں بورڈ کے سکریٹری مولانا احمد ولی فیصل رحمانی، بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، لیگل کمیٹی کے اراکین ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، مولانا نیاز احمد فاروقی، ارکان بورڈ عارف مسعود (ممبر اسمبلی مدھیہ پردیش) اور حامد ولی فہد رحمانی شریک تھے۔ کانگریس کے رکن راجیہ سبھا عمران پرتاب گڑھی نے اراکین وفد کا موصوف سے تعارف کروایا۔
ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے بورڈ کی جانب سے لا کمیشن کو دئے گئے دستاویز کے مندرجات اور اس کے دلائل سے کھڑگے کو واقف کرایا۔ ڈاکٹر الیاس نے صدر کانگریس سے کہا کہ سب سے قدیم، حزب اختلاف کی سب سے بڑی اور ایک سیکولر پارٹی ہونے کے ناطے ملک کی اقلیتوں، قبائلی طبقات اور انصاف پسند ہندؤوں کی نگاہیں اس مسئلہ پر کانگریس کی طرف لگی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یونیفارم سول کوڈ کے مسئلہ پر کانگریس کا موقف دو ٹوک، دستوری تحفظات، مذہبی اقلیتوں و قبائلی طبقات کے تشخص اور ملک کے تنوع کی حفاظت کے حق میں ہوگا۔ جہاں تک مسلمانوں کا تعلق ہے ہم یونیفارم سول کوڈ کو شریعت اور مذہبی و ثقافتی آزادی کے دستوری حق میں راست مداخلت تصور کر تے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کا موجودہ موقف ہے کہ ہم اس پر بل کا ڈرافٹ آنے کے بعد ہی اظہار خیال کریں گے، ہمارے نزدیک مسئلہ کو ٹالنے کی کوشش ہے، جب کہ بی جے پی اسے الیکشن کا ایشو بنانے کی پوری تیاری کرچکی ہے۔
مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے دستور ہند کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے یونیفارم سول کوڈ کے مضمرات پر روشنی ڈالی۔ مولانا نیاز احمد فاروقی نے بھی صدر کانگریس سے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کرنے پر اصرار کیا۔ کھڑگے نے وفد کو یقین دلایا کہ کانگریس پارٹی یونیفارم سول کوڈ پر کوئی موقف اختیار کرتے وقت ان تمام دلائل و تحفظات کو پیش نظر رکھے گی، جس کا اظہار بورڈ کے معزز ذمہ داران و اراکین نے کیا ہے۔
آخر میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے کانگریس صدر کو صدر بورڈ حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مکتوب پیش کیا، جس میں ملک و ملت کے لئے یونیفارم سول کوڈ کے مضمرات اور اندیشوں کا اظہار کیا گیا، نیز یہ واضح طور پر کہا گیاکہ یونیفارم سول کوڈ مذہبی و ثقافتی آزادی کے مغائر اور شریعت میں راست مداخلت ہوگی۔