علی مہدی اقلیتی شعبہ کے دیگر کارکنان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ پر ملاقات کے لیے پہنچے لیکن وزیراعلی نے ملاقات کرنے سے منع کردیا اور ان کو مصروفیت کا بہانا بنا کر واپس کر دیا۔
علی مہدی نے کہا کہ یہ وہی وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے مولانا سعد اور تبلیغی جماعت پر ایک منٹ میں ایف آئی آر درج کرا دی تھی جبکہ گستاخ رسولِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نرسنگھ آنند کے خلاف خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کیجریوال سے سوال کیا کہ کیا وزیراعلی ناگپور کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں؟ انہوں نے ساتھ ہی عاپ پارٹی کے مسلم اراکین اسمبلی پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ اگر ہمت اور غیرت باقی ہے تو وزیر اعلیٰ سے پوچھیں کہ اب تک ایف آئی آر کیوں نہیں درج کروائی۔
انہوں نے کہا کہ یہ وزیر اعلی کے دائرہ اختیار میں ہے کہ کوئی بھی شخص فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی کوشش کرے تو اس پر نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت فورا ایف آئی آر درج کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس گستاخ نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور ملک کے امن و امان کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی۔ اس دہشت گرد کو فورا گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔