واضح رہے کہ ایس ٹی پی نہیں ہونے اور گندا پانی ہنڈن ندی میں ڈالے جانے کے سبب گزشتہ برس حج ہاؤس کو سیل کر دیا گیا تھا۔
ارتھلا گاؤں میں واقع سات منزلہ حج ہاؤس میں سیور ٹریٹمنٹ پلانٹ ( ایس ٹی پی) تیار نہ ہو پانے کی وجہ سے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
گزشتہ سماعت میں جسٹس رگھویندر ایس راٹھور کی صدارت والی بنچ نے کہا تھا کہ اترپردیش ریاستی حج کمیٹی کی درخواست کو قبول نہیں کی جاسکتی، کیونکہ اس صورت میں بڑی بینچ پہلے ہی حکم جاری کر چکی ہے۔گرین پینل نے اتر پردیش حج ہاؤس کمیٹی کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی کہ عمارت میں 136 لیٹر کا یومیہ ایس ٹی پی نصب کیا جائے۔
گرین پینل نے کہا کہ حج ہاؤس کو جاری رکھنے کے لیے جو اجازت دی گئی تھی۔ وہ ایک طئے شدہ مدت تک کے لیے تھی، جبکہ اب تک اس میں سیور ٹریٹمنٹ کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ ریاست کے سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو نے 30 مارچ 2005 میں ہنڈن ندی کے ساحل پر اعلیٰ حضرت حج ہاؤس کی بنیاد رکھی تھی، جس کا افتتاح 6 دسمبر 2016 کو اس وقت کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کیا تھا۔
نیشنل گرین ٹریبیونل ( این جی ٹی) کے حکم کے بعد سال -2018 میں ضلع انتظامیہ نے حج ہاؤس کوایس ٹی پی نہ ہونے کی وجہ سے سیل کر دیا تھا۔
اس معاملے میں ماحولیاتی تحفظ کے لئے کام کرنے والوں نے این جی ٹی میں عرضی دائر کی تھی، جس میں انہوں نے موقف رکھا تھا کہ حج ہاؤس میں تقریبا دو ہزار سے زائد مسافروں کے ٹھہرنے کا بندوبست ہے، لیکن وہاں ایس پی ٹی نہیں لگائی گئی ہے۔