پرسنل لا بورڈ نے 1997 میں سپریم کورٹ کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اُس وقت عدالت نے ایسے کسی معاملہ پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پرسنل لا میں مداخلت کی مجاز نہیں ہے۔
بورڈ نے مزید بتایا کہ محمدی قانون کی بنیاد قرآن اور حدیث ہے جبکہ آرٹیکل 13 کے تحت یہ معاملہ اظہار خیال کے دائر میں نہیں آتا۔
کثرت ازدواج، نکاح حلالہ، متعہ، نکاح مسیار، شرعی عدالتوں کے خلاف 2018 میں مفاد عامہ کے تحت ایک درخواست سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جبکہ آج مسلم پرسنل لا بورڈ نے مذکورہ تمام روایات کو مذہبی معاملہ قرار دیتے ہوئے ان امور کی پرزور حمایت کی اور عرضی کو مسترد کرنے کی سپریم کورٹ سے اپیل کی۔