ملک خصوصا دہلی میں جو حالات درپیش ہو رہے ہیں اور امن و بھائی چارہ کو سبوتاژ کرنے کی جو ناروا کوشش کی جا رہی ہے اور خصوصا کل سے راجدھانی کے مختلف علاقوں میں جو کچھ ہوا ہے اس کے تناظر میں عرض ہے کہ امن، اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی وطن عزیز کی آن بان شان اور آپسی میل جول اور رواداری گنگا جمنی تہذیب و روایت کا امتیاز ہے۔ اس کو بہر حال قائم رکھیں۔
سماج کے ہر طبقہ کے لوگ آگے بڑھ کر اس نشانِ امتیاز کو باقی رکھنے کے لیے بہر طور کوشش صرف کریں۔ بلا تفریق مذہب و ملت ایک دوسرے کی جان و مال، عزت و آبرو کی حفاظت کریں، پبلک املاک اور سرکاری پراپرٹی کو نقصان نہیں پہنچنے دیں۔ حق و انصاف کے علمبردار بنیں، امن و قانون کو کسی بھی طور پر ہاتھ میں نہ لیں۔ جذباتیت اور اشتعال انگیزی سے پرہیز کریں۔ صبر و تحمل اور استقامت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے دیں۔ یہ وقت کا بڑا تقاضہ ہے۔ ان جذبات و احساسات کا اظہار مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے ایک امن اپیل میں کیا۔
مولانا سلفی نے کہا کہ گزشتہ کل سے دہلی کے بعض علاقوں میں بربریت اور پرتشدد کے جو واقعات رونما ہو رہے ہیں جن میں کئی لوگ ہلاک ہوئے ہیں، درجنوں زخمی ہوئے ہیں اور سرکاری و عوامی املاک تباہ و برباد ہوئی ہیں، وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
ملک کے آئین کی رو سے ہر شہری کو اظہار رائے اور اپنے خلاف ہوئی ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے اور پرامن مطالبہ و جدوجہد کرنے کا حق حاصل ہے۔ فرقہ پرست عناصر کے ذریعہ ان پرامن مطالبہ کاروں پر پر تشدد حملہ کرنا اور پرامن ماحول میں افراتفری، خوف و دہشت اور انارکی پھیلانے کی کوشش کرنا افسوسناک اور مذموم عمل ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں حکومت اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ دارالحکومت دہلی سمیت پورے ملک میں جلد از جلد امن وامان کو یقینی بنایا جائے، اصل مجرمین کی شناخت کرکے اُنہیں سزا دیں اور عوام کے اندر پائے جانے والے خوف و ہراس اور دہشت کو دور کیا جائے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ چونکہ اس طرح کے حالات میں افواہوں کا بازار گرم رہتا ہے، اس لیے وہ کسی بھی طرح کی افواہوں پر دھیان نہ دیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔ اشتعال انگیز باتوں سے پرہیز کریں اور اشتعال میں نہ آئیں۔
نیز ایسا کوئی کام نہ کریں جس سے امن و قانون کے دشمنوں اور فرقہ پرست عناصر کو کھل کر کھیلنے کا موقع ملے، بہر صورت ملک میں دیرینہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی فضا کو بحال رکھیں۔