مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں پانچ لاکھ سے زائد بھارتی دستکاروں، شلپ کاروں کو روزگار اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والے ‘ہنر ہاٹ‘ کے نایاب ہاتھ سے تیار کیے گئے سودیسی سامان لوگوں میں کافی مقبول ہوئے ہیں۔ ملک کے دور دراز کے علاقوں کے دستکاروں، شلپ کاروں، کاریگروں، ہنر کے استادوں کو موقع و مارکیٹ دینے والا ‘ہنر ہاٹ’ سودیسی ہاتھ سے تیار سامانوں کا ‘مستند برانڈ’ بن گیا ہے۔
معلوم ہو کہ فروری سنہ 2020 میں انڈیا گیٹ پر منعقدہ ہنر ہاٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اچانک پہنچ کر دستکاروں، شلپ کاروں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘من کی بات’ میں بھی ‘ہنر ہاٹ’ کے سودیسی اشیاء اور دستکاروں کے کام کی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘کچھ دنوں پہلے میں نے دہلی کے ہنر ہاٹ میں ایک چھوٹی سی جگہ میں ہمارے ملک کی عظمت، تہذیب ثقافت، روایات، کھان پان اور جذباتوں کے تغیرات کی زیارت کی۔ مکمل بھارت کے فن اور تہذیب کی جھلک، واقعی انوکھی ہی تھی اور ان کے پیچھے شلپ کاروں کے مراقبہ، لگن اور اپنے ہنر کے تئیں محبت کی کہانیاں بھی بہت ہی متاثر کن ہوتی ہیں'۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہنر ہاٹ فن کی نمائش کے لیے ایک پلیٹ فارم تو ہے ہی، ساتھ ہی ساتھ یہ لوگوں کے خوابوں کو بھی شہپر دے رہا ہے۔ ایک جگہ ہے جہاں اس ملک کی تکثیریت کو نظر انداز کرنا ناممکن ہی ہے۔ شلپ کار تو ہے ہی، ساتھ ساتھ ہمارے کھان پان کی تکثیریت بھی ہے۔ وہاں ایک ہی لائن میں اڈلی۔ڈوسا، چھولے۔بھٹورے، دال باٹی، کھمن۔کھانڈوی، نہ جانے کیا۔کیا تھا۔ میں نے خود بھی وہاں بہار کے لزیز لٹی چوکھے کا بھرپور مزا لیا۔
بھارت کے ہر حصے میں ایسے میلے، نمائشوں کا اہتمام ہوتا رہتا ہے۔ بھارت کو جاننے کے لیے، تجربے کے لیے، جب بھی موقع ملے ضرور جانا چاہئے۔ ‘ایک بھارت، عظیم بھارت’ کو جی بھر کے جینے کا یہ موقع بن جاتا ہے۔ آپ نہ صرف ملک کے فن اور تہذیب سے جڑیں گے، بلکہ آپ ملک کے محنتی کاریگروں کی بطورخاص، خواتین کی مضبوطی میں بھی اپنا تعاون دے سکیں گے’۔
نقوی نے بتایا کہ کورونا کے سبب ملک گیر لاک ڈاؤن میں ملے وقت کا مناسب استعمال کرتے ہوئے دستکاروں، کاریگروں نے اگلے ہنر ہاٹ کی امید میں بڑی تعداد میں اپنے دست مبارک سے تیار نایاب سودیسی سامان کو تیار کیا ہے جسے یہ دستکار، کاریگر اگلے ہنر ہاٹ میں نمائش اور فروختگی کے لیے لائیں گے۔
نقوی نے بتایا کہ ہنر ہاٹ میں سماجی فاصلہ، صاف صفائی، سینٹائزیشن، ماسک وغیرہ کا خصوصی نظم کیا جائے گا’ ساتھ ہی ‘جان بھی جہان بھی’ پویلین ہوگا جہاں لوگوں کو ‘پینک نہیں پریکاشن’ کی تھیم پر بیداری پیدا کرنے والی معلومات فراہم کرائی جائیں گی۔
مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور کے ذریعہ ابھی تک ملک کے مختلف مقاموں میں دو درجن سے زیادہ ‘ہنر ہاٹ’ کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔ جس میں لاکھوں دستکاروں، شلپ کاروں، کاریگروں کو روزگار اور روزگار کے مواقع ملے ہیں۔ آنے والے دنوں میں چنڈی گڑھ، دہلی، پریاگ راج، بھوپال، جے پور، حیدرآباد، ممبئی، گروگرام، بنگلورو، چنئی، کولکاتہ، دہرہ دون، پٹنہ، ناگپور، رائے پور، پدو چیری، امرتسر، جموں، شملہ، گوا، کوچی، گوہاٹی، بھونیشور، اجمیر، احمدآباد، اندور، رانچی، لکھنؤ وغیرہ مقاموں پر ‘ہنر ہاٹ’ کا انعقاد کیا جائے گا۔
نقوی نے بتایا کہ اس بار کے ‘ہنر ہاٹ’ کی ڈجیٹل اور آن لائن نمائش بھی ہوگی۔ ساتھ ہی لوگوں کو ‘ہنر ہاٹ’ میں نمائش کے لیے لائے گئے سامانوں کو آن لائن خریدنے کی سہولت فراہم کرائی جائے گی۔ اس کے علاوہ مختلف درآمد کونس دستکاروں، شلپ کاروں کے سودیسی سامانوں کو عالمی بازار مہیا کرانے کے لیے دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ جس سے ان دستکاروں، شلپ کاروں کے سودیسی سامانوں کو بڑے پیمانے پر عالمی بازار مل سکے گا۔
نقوی نے کہا کہ دوبارہ شروع ہونے جا رہے ہنر ہاٹ سے ملک کے لاکھوں سودسی وراثت کے استاد دستکاروں، شلپ کاروں میں حوصلہ اور خوشی کا ماحول بن گیا ہے۔