قومی دارالحکومت دہلی میں واقع تقریباً 329 برس پرانے اینگلو عربک سینیئر سیکنڈری اسکول ان دنوں موضوع بحث ہے۔ حال ہی میں اسکول کے لیے عارضی اساتذہ کی تقرری کا ایک اشتہار منظر عام پر آیا ہے جس میں پی جی ٹی اور ٹی جی ٹی اساتذہ کی تقریباً دیڑھ درجن اسامیوں کے لیے درخواستیں مطلوب ہیں۔
اس اشتہار پر سیاسی و سماجی شخصیات نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ دراصل ان اسامیوں کے لیے جو ماہانہ تنخواہ مقرر کی گئی اس پر اعتراض جتایا جا رہا ہے۔ اس میں پی جی ٹی کو 12 ہزار اور ٹی جی ٹی کو 10 ہزار روپے ماہانہ ادا کیا جائے گا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اساتذہ کی تقرری کے لیے ہے ہا پھر مزدور کے لیے کیونکہ اس سے زیادہ رقم تو ایک مزدور کما لیتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اسی سے متعلق بی جے پی ترجمان خالد قریشی سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ دہلی کے سب سے پرانے اسکول میں 16 برس سے کوئی تقرری نہیں ہوئی جبکہ ان 16 برسوں کے دوران 46 اسامیاں خالی ہو چکی ہے ایسے میں اسکول کے نتائج مسلسل خراب ہوتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیجریوال حکومت تعلیمی نظام کے معاملے میں اپنی پیٹھ تھپتھپاتی ہے لیکن مسلم اکثریتی علاقوں میں تعلیم کا معیار دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ کیجریوال حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے وہ صرف مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرتی ہے۔