نئی دہلی: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 12 ریاستوں میں کورونا وائرس کے نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ان کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ پنجاب، راجستھان، تلنگانہ سمیت دیگر ریاستوں میں فعال کیسز میں اضافہ ہوا ہے صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزارت نے پیر کو کہا کہ ’’صبح 7 بجے تک 220.05 کروڑ سے زیادہ ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔‘‘ Corona Cases in india has increased
وزارت نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ملک میں کورونا کے فعال کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے اب فعال معاملات کی تعداد بڑھ کر 3428 ہو گئی ہے اور ایکٹو کیسز کی شرح 0.1 فیصد ہے۔ اسی عرصے میں 190 افراد کورونا سے نجات حاصل کر چکے ہیں جس کے باعث اس وبا سے صحت یاب ہونے والوں کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 41 ہزار 43179 ہو گئی ہے اور ملک میں صحت یاب ہونے کی شرح 98.80 فیصد ہے جب کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سےکوئی موت نہ ہونے کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 5,30,695 ہے اور اموات کی شرح 1.19 فیصد ہے۔
دہلی میں کورونا کے 13 فعال معاملے سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے ایکٹیو کیسز کی تعداد 24 ہو گئی ہے اور اس بیماری سے چھٹکارا پانے والوں کی تعداد بڑھ کر 19,80,607 ہو گئی ہے اور ایک مریض کی موت ہو گئی ہے۔ اسی عرصے میں ریاست میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 26,521 ہو گئی ہے۔ ریاست کیرالہ میں 13 فعال کیسوں کی کمی کے ساتھ ہی فعال کیسوں کی تعداد کم ہو کر 1,397 ہوگئی ہے۔ کورونا وبا سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 67,55,106 ہوگئی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 71,550 پر مستحکم ہے۔
ریاست کرناٹک میں کورونا انفیکشن کے 20 فعال کیسوں کی کمی کے ساتھ، کل تعداد 1,221 پر آ گئی ہے۔ اس سے چھٹکارا پانے والوں کی کل تعداد بڑھ کر 40,30,270 ہوگئی ہے اور مرنے والوں کی تعداد 40,307 ہے۔ مہاراشٹر میں 12 ایکٹو کیسز کے اضافے کے ساتھ ان کی کل تعداد 148 ہو گئی ہے۔ اس عرصے کے دوران 20 افراد کے صحت یاب ہونے کے بعد اس سے نجات پانے والوں کی مجموعی تعداد 79 لاکھ 87 ہزار 948 ہو گئی ہے۔ ریاست میں دو مریضوں کی موت کے ساتھ ہی مرنے والوں کی تعداد 1,48,415 تک پہنچ گئی ہے۔
ریاست پنجاب میں کورونا انفیکشن کے 9 ایکٹو کیسز میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث اب ایکٹو کیسز کی تعداد 37 ہو گئی ہے اور اس بیماری سے نجات پانے والوں کی تعداد 7 لاکھ 64 ہزار 863 ہو گئی ہے۔ ریاست میں مرنے والوں کی تعداد 19,289 ہے۔
یو این آئی