وہ ہماری مشترکہ تہذیب کی علامت اور ہر محفل کی جان تھے۔ ان کے انتقال پر اردو اکادمی، دہلی کے وائس چیئرمین پروفیسر شہپر رسول نے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ پنڈت آنند موہن زتشی نظامی گلزار دہلوی کا اس دنیا سے رخصت ہو جانا بہت افسوسناک ہے۔
ان کے چلے جانے سے اردو تہذیب کا غیر معمولی نقصان ہوا ہے۔ بھارت میں ان جیسا دوسرا آدمی نہیں ہے۔
اردو ان کا اوڑھنا بچھونا تھے۔ اردو کی اہمیت اور بحیثیت زبان اس کے حقوق کے لیے وہ ایک مدت تک لڑتے رہے۔ کیسی کیسی نظمیں اس تعلق سے گلزار صاحب نے کہیں اور کیا کیا تقریریں کیں، واقعی وہ انہیں کا حصہ تھا۔
آہ! ایک روشن چراغ تھا نہ رہا۔ اوپر والا ان کی آتما کو شانتی دے۔