قومی دارالحکومت دہلی میں مسلمانوں کی مجموعی ترقی کے لیے 'مسجد ون' کے نام سے ایک مہم کی شروعات ہوئی جس کے تحت ملک بھر کی مساجد کو مسلمانوں کی ترقی کا مرکز بنایا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم ڈیولپمنٹ کونسل کے ذمہ دار محمد امتیاز نے ملک کی مرکزی مسلم تنظیموں کے سربراہان کے سامنے مسلمانوں کی ترقی کا ایجنڈا پیش کیا ۔
محمد امتیاز نے کہا کہ ' آئندہ سات برسوں کے اندر اگر مسلمانوں کی ترقی کے منصوبہ پر کام شروع نہیں کیا گیا تو پھر آئندہ 500 برسوں کے لئے بھارتی مسلمان 'دلت' بن کر رہ جائیں گے'۔
مسجد ون مہم کے افتتاح کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری، مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد اور جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی مہدی سلفی سمیت مختلف جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔
اس پروگرام میں شریک ملی رہنماؤں نے 'مسجد ون' پروگرام کی نہ صرف تائید کی بلکہ اپنا تعاون دینے کی بھی بات کہی۔
محمد امتیاز نے بتایا کہ اس مہم کے لیے مجلس صدارت تشکیل دی گئی ہے جس میں ہر مسلک کے نمائندے شامل ہیں۔
ممید پڑھیں : مودی مسجد میں کاؤنسلنگ سینٹر کا قیام
انہوں نے مزید کہا کہ ' مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بدتر ہے، یہ سچر کمیٹی نے پہلے ہی بتادی، لیکن آج تعلیمی اور سماجی طور پر مسلمان اتنے پچھڑ گئے ہیں کہ اگر اس مسئلہ کو ابھی حل نہیں کیا گیا تو پھر کبھی نہیں کر پائیں گے '۔
آل انڈیا مسلم ڈیولپمنٹ کونسل کے ذمہ دار محمد امتیاز نے مزید بتایا کہ ' دراصل ہم مسجد کمیٹیاں بنائیں گے جہاں مسلمانوں کی سماجی، اقتصادی اور تعلیمی صورتحال کا ڈاٹا بینک تیار کیا جائے گا اور پھر اسی کے تحت پروگرام بنائے جائیں گے، ہر مسجد میں مختلف کمیٹیاں بنائی جائیں گی، جو اپنے اپنے علاقے میں کام کریں گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سلسلے میں مسلمان علماؐ، دانشوران اور عام عوام کب اس پر عمل کرنا کب شروع کریں گے۔