نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی کے جامعہ نگر اوکھلا میں 'نظیر اکبرآبادی کے گاوں کی تلاش' کے موضوع پر ایک مجلس گفتگو کا انعقاد کیاگیا ۔یہ ادبی پروگرام مجدد آئی او ایس سینٹر فار آرٹس اینڈ لٹریچر کے زیر اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹ اسٹڈیز میں منعقد کیا گیا۔
پروگرام کی صدارت ڈاکٹر جانکی پرشاد شرما نے کی جبکہ نظامت کے فرائض انجم نعیم نے انجام دیئے ۔اس موقع پر صدر چانکی پرشاد شرما نے کہا کہ نظیر اکبر ابادی کا جو گاوں ہے وہ بھارت کے تہذیب کی علامت ہے جسے آج کے دور میں انہیں فراموش کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظیر اکبر آبادی کےدور میں قاری کی تلاش نہیں ہوتی تھی ، انہوں نےصرف ہندی میں ہی نہیں بلکہ اردو میں بہترین شاعری کی ہے۔
نظیر کی شاعری میں ہندی نشات ثانیہ کو گہرائی سے دیکھا جاتاہے۔ وہیں پروگرام کے مہمان ذی وقار معروف ادیب حقانی القاسمی نے نظیر اکبرآبادی کے گاؤں کی تلاش پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نظیر اکبرآبادی نظم کا وہ پورا آدمی ہےجس کے بغیر نظریہ شاعری کا تصور نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا بھیڑ کا ایک ایسا شاعر جو اپنی حقیقی اور جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کی بھیڑ میں اس کی شناخت غم نہیں ہوئی ہےبلکہ بھیڑ نے ہی اسے مضبوط اور مستحکم پہچان دلائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Book of Abdul Qadir Shams Launched مرحوم صحافی عبد القادر شمس کی کتاب 'ہندوستان اور کویت' کا اجرا
وہیں معروف اردو صحافی سہیل انجم نے کہا کہ نظیر اکبرآبادی کے گاوں کی جو تلاش تھی وہ موضوع کے حساب سے عام گاوں سمجھا جا رہا تھا لیکن یہاں علمی گاوں مراد ہے۔