وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیم 'استاد' جسے دستکاروں کے لیے جاری کیا گیا تھا اس کے لیے بھی گذشتہ برس 2022-23 کے لیے جو بجٹ منظور کیا گیا تھا وہ تقریباً 47 کروڑ تھا، جسے اب تقریباً ختم کر کے محض 10 لاکھ روپے ہی کردیا گیا۔ مرکزی وزیر نرملا سیتھارمن نے آج 2023-24 کے لیے بجٹ پیش کیا ہے رواں برس اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں بڑی کٹوتی اور دیکھنے کو ملی ہے۔ دراصل اس بار وزارت کو 2023 اور 24 کیلئے 3097 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا ہے جبکہ سال 2022-23 میں اقلیتی امور کی وزارت کا پانچ ہزار 20 کروڑ کا بجٹ منظور کیا گیا تھا۔ حالانکہ 2022 اور 2023 میں بجٹ کا محض پچاس فیصد حصہ مطلب 2 ہزار 612 کروڑ روپے ہی خرچ ہو پائے ہیں۔
موجودہ بجٹ میں مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن بند ہونے کی کگار پر پہنچ چکا ہے گزشتہ برس2021-22 میں اس کا بجٹ تقریبا 76 کروڑ روپے منظور کیا گیا تھا جسے اب گھٹا کر 2023-24 کے بجٹ میں صرف دس لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح نئی منزل اسکیم کو بھی دو ہزار 2023-24 کے بجٹ میں محض دس لاکھ روپے ہی دیے گئے ہیں اس کے علاوہ اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے چلائی جانے والی اسکیمز کو بھی 2022 اور 2023 کے بجٹ سے گھٹا کر محض 10 لاکھ روپے ہی دیا گیا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سال 2022 اور 2023 کے بجٹ میں اسکل ڈیولپمنٹ کے لیے 100 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ یو پی ایس سی کی تیاری کے لیے اقلیتی طلبہ کے لیے چلائی جانے والی اسکیمز کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے جس کے لیے گزشتہ برس 2021-22 تقریبا 8 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا تھا۔ وہیں وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیم 'استاد' جسے دستکاروں کے لیے جاری کیا گیا تھا اس کے لیے بھی گذشتہ برس 2022-23 کے لیے جو بجٹ منظور کیا گیا تھا وہ تقریبا 47 کروڑ تھا جسے اب تقریبا ختم کر کے محض 10 لاکھ روپے ہی کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: Health in Budget 2023 فارما میں ریسرچ، آئی سی ایم آر کی بہتر سہولیات، نئے نرسنگ کالج