نئی دہلی :قومی دارالحکومت نئی دہلی میں فریڈم فائٹر میموریل سوسائٹی، ورکنگ جرنلسٹ کلب اور دعوت اسلامی انڈیا کے اشتراک سے بہادر شاہ ظفر کی برسی کے موقع پر کانفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا، غالب اکیڈمی میں منعقد کانفرنس کی صدارت پروفیسر اختر الواسی نے کی انہوں نے کہا کہ بعد میں شاہ ظفر کو یاد کرنا بنیادی طور پر ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کو یاد کرنا ہے بہادر شاہ ظفر دہلی کے اخری تاجدار ہی نہیں بلکہ اردو زبان و ادب کا وہ جیتا جاگتا ستون اور روشن مینار ہیں جن کی مثال ہمیں نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم اتحاد کا سہرا مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے سر جاتا ہے جنہوں نے ہندوستان کی ازادی کے لیے تمام مذاہب کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کر ایک تحریک کا اغاز کیا۔
یہ پروگرام ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہندو مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن بہادر شاہ ظفر کی قیادت میں ہماری قوم نے متحد ہو کر ایسا معرکہ انگریزوں سے لیا جس کی مثال ہمیں نہیں ملتی۔
وہیں شیخ علیم الدین اسعدی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہادر شاہ ظفر نے ہندوستان کی ازادی کی تحریک 1785 میں ہی شروع کر دی تھی جبکہ 1857 کی بغاوت تو بہادر شاہ ظفر کی تحریک کا آخری دور ہے۔ انہی کے پرچم تلے تمام مجاہدین آزادی جمع ہوئے اور انہوں اس تحریک کو جلا بخشی۔
یہ بھی پڑھیں:اگر عرب ممالک چاہیں تو دو روز میں جنگ رک سکتی ہے: قاسم رسول الیاس
اس دوران مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اعزاز سے نوازا گیا نظامت کے فرائض فرزان قریشی نے انجام دیے اہم شرکہ میں اے سی پی اجے کٹیال آل انڈیا کانگریس کمیٹی شعبہ اقلیت کے میڈیا انچارج عدنان اشرف، شفیع دہلوی، ذاکر حسین، نعیم ملک، محمد شکیل، شریف احمد، اتراکنڈ کے سابق وزیر ڈاکٹر یونس، محمد الیاس مشتاق انصاری، طارق صدیقی محمد اسلم، معروف رضا سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔