شمال مغربی پاکستان کے ضلع سوات کی ایک پہاڑی سے پاکستانی اور اطالوی آثارِ قدیمہ کے ماہرین نے 1300 سال پرانا ہندو مندر ڈھونڈ نکالا ہے۔
اطلاعات کے مطابق باری کوٹ گھنڈئی میں کھدائی کے دوران اس مندر کا پتا چلا جس کے بعد خیبرپختونخوا کے محکمۂ آثارِ قدیمہ کے فضل خلیق نے جمعرات کو اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ مندر بھگوان وشنو کا ہے، یہ مندر 1300 سال قبل ہندو شاہی دور میں تعمیر کیا گیا ہے۔'
انہوں نے بتایا کہ ہندو شاہی یا کابل شاہی (850–1026 ء) میں ایک ہندو راج ونش تھا جس نے وادی کابل (مشرقی افغانستان)، قندھار (جدید پاکستان) اور موجودہ شمال مغربی بھارت پر حکومت کیا تھا۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کو کھدائی کے دوران مندر کے قریب ایک چھاؤنی اور پہرے کے لئے میناریں بھی ملی ہیں۔ مندر کے قریب پانی کا ایک تالاب بھی ملا ہے۔ شاید بھکت وہاں پوجا سے پہلے غسل کیا کرتے تھے۔
خلیق نے کہا کہ علاقے میں پہلی بار ہندو شاہی دور کے نشانات پائے گئے ہیں۔
اٹلی آثار قدیمہ مشن کے سربراہ ڈاکٹر لوکا نے بتایا کہ یہ قندھار تہذیب کا پہلا مندر ہے جو ضلع سوات میں پایا گیا ہے۔ سوات ضلع میں بدھ مذہب کی کئی ساری عبادت گاہیں موجود ہیں۔