ETV Bharat / state

Challenges and Prospects of Feminist آزادی کے 75 سال، حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات

شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام آرٹس فیکلٹی میں سالانہ نظام خطبات 'آزادی کے 75 سال: حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات' کے عنوان سے منعقد کیا گیا۔ Challenges and Prospects of Feminist

حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات
حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات
author img

By

Published : Oct 15, 2022, 5:01 PM IST

دہلی: شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام آرٹس فیکلٹی میں منعقد اس تقریب کی صدارت اردو اکیڈمی دہلی کے سیکرٹری احسن عابد نے کی اور معروف صحافی مرنال پانڈے سابق چیئرپرسن پرسار بھارتی نے خطبہ دیا۔

آزادی کے 75 سال، حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات

اپنے استقبالیہ خطبے میں شعبہ اردو کی صدر پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ شعبہ اردو کا باضابطہ قیام 1959 میں ہوا اور اس شعبے سے متعدد اہم مشہور اور معروف اساتذہ منسلک رہے ہیں جنہوں نے ادب کی خدمات انجام دی ہیں اس شعبے میں 1966 میں سالانہ نظام خطبات کا آغاز ہوا اور تبھی سے مسلسل جاری ہے۔ Challenges and Prospects of Feminist

مرنال پانڈے نے کہا کہ آزاد خاتون کا کوئی تصور ہماری تاریخ میں موجود نہیں ہے جنگ آزادی میں خواتین جذباتی طور پر شریک تھی اس کی بڑی وجہ گھر کے مرد تھے جن کی وجہ سے خواتین جنگ آزادی سے منسلک تھیں۔ آج ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد کیا ملک کی نصف آبادی کو وہی آزادی، برابری اور وہی حقوق حاصل ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں؟

پروفیسر نجمہ رحمانی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 75 سالوں میں بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں لیکن کیا وہ خواتین کے لیے کافی ہیں ؟ یہ سوال ہم سب کو اپنے آپ سے پوچھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کے خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کافی پرانا ہے لیکن آج بھی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ Challenges and Prospects of Feminist

دہلی اردو اکیڈمی کے سیکرٹری احسن عابد نے کہا کہ آزادی کے 75 ب برسوں کے دوران ان بھارت میں متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں جو خواتین کو بااختیار بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوئے ہیں لیکن ہم صف میں کھڑی ہوئی اس آخری خاتون تک پہنچنے کی بات کر رہے ہیں جس کے لئے اقدامات کئے جانا ابھی مزید ضروری ہیں۔

ذاکر حسین دہلی کالج کی پروفیسر شاہین تبسم میں کہا کہ حقوق نسواں کے جو چیلنجز ہیں وہ پہلے بھی تھے اب بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے ان کا کہنا تھا کہ برابری کا جو حق مانگنے کی بات کہی جا رہی ہے اس میں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Jamia Millia Islamia دنیا کے دو فی فیصد سرکردہ سائنس دانوں پر مشتمل عالمی فہرست میں جامعہ کے اکیس محققین شامل

دہلی: شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی کے زیر اہتمام آرٹس فیکلٹی میں منعقد اس تقریب کی صدارت اردو اکیڈمی دہلی کے سیکرٹری احسن عابد نے کی اور معروف صحافی مرنال پانڈے سابق چیئرپرسن پرسار بھارتی نے خطبہ دیا۔

آزادی کے 75 سال، حقوق نسواں چیلنجز اور امکانات

اپنے استقبالیہ خطبے میں شعبہ اردو کی صدر پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ شعبہ اردو کا باضابطہ قیام 1959 میں ہوا اور اس شعبے سے متعدد اہم مشہور اور معروف اساتذہ منسلک رہے ہیں جنہوں نے ادب کی خدمات انجام دی ہیں اس شعبے میں 1966 میں سالانہ نظام خطبات کا آغاز ہوا اور تبھی سے مسلسل جاری ہے۔ Challenges and Prospects of Feminist

مرنال پانڈے نے کہا کہ آزاد خاتون کا کوئی تصور ہماری تاریخ میں موجود نہیں ہے جنگ آزادی میں خواتین جذباتی طور پر شریک تھی اس کی بڑی وجہ گھر کے مرد تھے جن کی وجہ سے خواتین جنگ آزادی سے منسلک تھیں۔ آج ہمیں غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ملک کی آزادی کے بعد کیا ملک کی نصف آبادی کو وہی آزادی، برابری اور وہی حقوق حاصل ہیں جو مردوں کو حاصل ہیں؟

پروفیسر نجمہ رحمانی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 75 سالوں میں بہت سے قوانین بنائے گئے ہیں لیکن کیا وہ خواتین کے لیے کافی ہیں ؟ یہ سوال ہم سب کو اپنے آپ سے پوچھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کے خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا مطالبہ کافی پرانا ہے لیکن آج بھی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد 10 فیصد سے بھی کم ہے۔ Challenges and Prospects of Feminist

دہلی اردو اکیڈمی کے سیکرٹری احسن عابد نے کہا کہ آزادی کے 75 ب برسوں کے دوران ان بھارت میں متعدد ایسے اقدامات کیے ہیں جو خواتین کو بااختیار بنانے میں کافی مددگار ثابت ہوئے ہیں لیکن ہم صف میں کھڑی ہوئی اس آخری خاتون تک پہنچنے کی بات کر رہے ہیں جس کے لئے اقدامات کئے جانا ابھی مزید ضروری ہیں۔

ذاکر حسین دہلی کالج کی پروفیسر شاہین تبسم میں کہا کہ حقوق نسواں کے جو چیلنجز ہیں وہ پہلے بھی تھے اب بھی ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے ان کا کہنا تھا کہ برابری کا جو حق مانگنے کی بات کہی جا رہی ہے اس میں ابھی مزید وقت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : Jamia Millia Islamia دنیا کے دو فی فیصد سرکردہ سائنس دانوں پر مشتمل عالمی فہرست میں جامعہ کے اکیس محققین شامل

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.