ETV Bharat / state

قومی اردو کونسل کی چھٹی عالمی اردوکانفرنس کا اختتام

قومی اردو کونسل کی چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ 'زبانیں بات کیلیے ہوتی ہیں جھگڑے کے لئے نہیں۔ زبان کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے'۔

n
author img

By

Published : Mar 20, 2019, 11:35 PM IST


مذہب کو زبانوں کی ضرورت ہوتی اس لئے اردو کو اسلام یا کسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جائے۔

اردو کے قاری آج مدارس کی بدولت موجود ہیں اور اگررابطے کی زبان ہے تو وہ ممبئی کی فلم اور تفریحی صنعت کی دین ہے۔

انہوں نے عالمی اردو کانفرنس کو ایک نہایت کامیاب کانفرنس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر شخص شیخ عقیل کا قتل بن کر جارہا ہے۔

اس اجلاس میں اردو کے حقیقی مسائل اور ا ن کے حل پر گفتگو کی گئی۔انہوں نے تین روزہ عالمی اردو کانفرنس کی قرارداد بھی پیش کی۔

اس سے قبل چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے دن کا پہلا اجلاس ذرائع ابلاغ اور اردو کے موضوع پر منعقد ہوا جس کی صدارت اے جے کے ماس کمیونی کیشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر اختخار احمد نے کی۔

اس سیشن میں مرزا عبدالباقی بیگ، صابر گودڑ، پروفیسر مرنال چٹرجی، عبدالسمیع اور پروفیسر غیا ث الرحمان سید نے مقالے پڑھے۔

جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر افتخار احمد نے مقالوں پر اظہار خیال کیا اور ذرائع ابلاغ میں اردو کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

پروفیسر مرنال چٹرجی نے اپنے مقالے میں کہاکہ اردو مذہبی زبان ہر گز نہیں ہے۔ اس سیشن کی نظامت روزنامہ انقلاب کے بیورو چیف ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی۔

کانفرنس کا ساتواں اجلاس آئین اور دوسرے قوانین میں اردو کا مقام کے موضوع پر ہوا جس کی صدارت جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کی۔
اس میں پروفیسر شبیر احمد، ڈاکٹر محسن بھٹ، پروفیسر نزہت پروین، مسٹر واجہ عبدالمنتقم نے مقالے پڑھے۔

صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہاکہ زبانوں کا کوئی ملک نہیں ہوتا۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کی کوشش کرے۔

انہوں نے بتایا کہ ہندستان کے آئین میں اردو زبان کو اختیارکرنے کا بنیادی حق دیا گیا ہے۔

انہوں نے آرٹیکل 29اور 30کا حوالہ دتے ہوئے مادری زبان اور بنیادی تعلیم سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ آئین ہمیں ہماری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے۔

اس سیشن کی نظامت کے فرائض معروف صحافی جناب تحسین منور نے بحسن و خوبی انجام دےئے۔

اختتامی جلسہ کی صدارت پروفیسر اخترالواسع نے کی۔ اس سیشن میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے عالمی اردو کانفرنس کے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہاکہ یہاں بے حد حقیقی مقالے پڑھے گئے اور ملک کی مختلف یونیورسٹوں سے تقریباً 60ریسرچ اسکالروں نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مقالے بھی لکھے۔

ہم ان تمام مقالوں کو کانفرنس کے مقالوں پر مبنی کتاب میں شامل کریں گے۔انہوں نے تمام حاضرین اور قومی اردو کونسل کے تمام اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا۔

سہ روزہ کانفرنس میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبا کے ساتھ ساتھ اردو کے شیدائیوں کی بڑی تعداد بھی موجود رہی۔

قومی اردو کونسل کی چھٹی عالمی اردو کانفرنس میں اتفاق رائے ہوا کہ زبانیں ہمیشہ لوگوں کو جوڑتی رہی ہیں اور زبانو ں نے کبھی سماج کو توڑنے کا کام نہیں کیا۔


قومی اردو کونسل کی طرف سے یہاں منعقدہ چھٹی تین روزہ عالمی ارود کانفرنس کے اختتام کے موقع پر بدھ کو معروف مقررین نے کہاکہ زبانیں لوگوں کو جوڑنے کیلے ہیں نہ کہ توڑنے کے لئے۔

کانفرنس کے مہمان خصوصی سابق جج سہیل احمد صدیقی نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس سے یہ پیغام دینے میں کامیابی ملی ہے کہ اردو نہ صرف مشترکہ ثقافت والی زبان ہیں بلکہ یہ زبان آپسی اعتماد اور نسانیت کو فروغ دیتی ہے۔


جج مسٹر صدیقی نے کہاکہ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ مذہب کو تشہیر اور خود کو بڑھاوا دینے کے لئے زبانوں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔کانفرنس میں ’ماس میڈیا اور اردو اور آئین اور دیگرقوانین میں اردو کے مقام‘ کے موضوع پر معروف ہستیوں نے مقالے پڑھے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے تقریباََ 60ریسر چ اسکالروں اور بیرون ملک کے نمائندے بھی موجود تھے۔


کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عقیل احمد نے کانفرنس کے اختتام کے موقع پر کہاکہ تمام ہندستانی اور بین الاقوامی زبانیں بھائی چارہ کا ماحول بنانے کے ساتھ ساتھ عمومیت کے جذبہ کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور انسانی وسائل کو فروغ کی وزارت کا اردو کے فروغ میں تعاون دینے کے لئے شکریہ ادا کیا۔


خیال رہے کہ پیر کو اس کانفرنس کی شروعات کے موقع پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے پرچارک اندریش کمار نے کہاتھا کہ اردو کا گھر ہندستان ہے اور اس کا کوئی بال بانکا نہیں کرسکتا۔


مذہب کو زبانوں کی ضرورت ہوتی اس لئے اردو کو اسلام یا کسی بھی مذہب سے نہیں جوڑا جائے۔

اردو کے قاری آج مدارس کی بدولت موجود ہیں اور اگررابطے کی زبان ہے تو وہ ممبئی کی فلم اور تفریحی صنعت کی دین ہے۔

انہوں نے عالمی اردو کانفرنس کو ایک نہایت کامیاب کانفرنس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں موجود ہر شخص شیخ عقیل کا قتل بن کر جارہا ہے۔

اس اجلاس میں اردو کے حقیقی مسائل اور ا ن کے حل پر گفتگو کی گئی۔انہوں نے تین روزہ عالمی اردو کانفرنس کی قرارداد بھی پیش کی۔

اس سے قبل چھٹی عالمی اردو کانفرنس کے تیسرے دن کا پہلا اجلاس ذرائع ابلاغ اور اردو کے موضوع پر منعقد ہوا جس کی صدارت اے جے کے ماس کمیونی کیشن، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق ڈائرکٹر پروفیسر اختخار احمد نے کی۔

اس سیشن میں مرزا عبدالباقی بیگ، صابر گودڑ، پروفیسر مرنال چٹرجی، عبدالسمیع اور پروفیسر غیا ث الرحمان سید نے مقالے پڑھے۔

جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر افتخار احمد نے مقالوں پر اظہار خیال کیا اور ذرائع ابلاغ میں اردو کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

پروفیسر مرنال چٹرجی نے اپنے مقالے میں کہاکہ اردو مذہبی زبان ہر گز نہیں ہے۔ اس سیشن کی نظامت روزنامہ انقلاب کے بیورو چیف ڈاکٹر ممتاز عالم رضوی نے کی۔

کانفرنس کا ساتواں اجلاس آئین اور دوسرے قوانین میں اردو کا مقام کے موضوع پر ہوا جس کی صدارت جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کی۔
اس میں پروفیسر شبیر احمد، ڈاکٹر محسن بھٹ، پروفیسر نزہت پروین، مسٹر واجہ عبدالمنتقم نے مقالے پڑھے۔

صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے جسٹس سہیل اعجاز صدیقی نے کہاکہ زبانوں کا کوئی ملک نہیں ہوتا۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو بنیادی حقوق فراہم کرنے کی کوشش کرے۔

انہوں نے بتایا کہ ہندستان کے آئین میں اردو زبان کو اختیارکرنے کا بنیادی حق دیا گیا ہے۔

انہوں نے آرٹیکل 29اور 30کا حوالہ دتے ہوئے مادری زبان اور بنیادی تعلیم سے متعلق تفصیلی گفتگو کی اور بتایا کہ آئین ہمیں ہماری زبان میں بنیادی تعلیم حاصل کرنے کا حق دیتا ہے۔

اس سیشن کی نظامت کے فرائض معروف صحافی جناب تحسین منور نے بحسن و خوبی انجام دےئے۔

اختتامی جلسہ کی صدارت پروفیسر اخترالواسع نے کی۔ اس سیشن میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے عالمی اردو کانفرنس کے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہاکہ یہاں بے حد حقیقی مقالے پڑھے گئے اور ملک کی مختلف یونیورسٹوں سے تقریباً 60ریسرچ اسکالروں نے بھی شرکت کی۔انہوں نے مقالے بھی لکھے۔

ہم ان تمام مقالوں کو کانفرنس کے مقالوں پر مبنی کتاب میں شامل کریں گے۔انہوں نے تمام حاضرین اور قومی اردو کونسل کے تمام اسٹاف کا بھی شکریہ ادا کیا۔

سہ روزہ کانفرنس میں دہلی کی مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ و طلبا کے ساتھ ساتھ اردو کے شیدائیوں کی بڑی تعداد بھی موجود رہی۔

قومی اردو کونسل کی چھٹی عالمی اردو کانفرنس میں اتفاق رائے ہوا کہ زبانیں ہمیشہ لوگوں کو جوڑتی رہی ہیں اور زبانو ں نے کبھی سماج کو توڑنے کا کام نہیں کیا۔


قومی اردو کونسل کی طرف سے یہاں منعقدہ چھٹی تین روزہ عالمی ارود کانفرنس کے اختتام کے موقع پر بدھ کو معروف مقررین نے کہاکہ زبانیں لوگوں کو جوڑنے کیلے ہیں نہ کہ توڑنے کے لئے۔

کانفرنس کے مہمان خصوصی سابق جج سہیل احمد صدیقی نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس سے یہ پیغام دینے میں کامیابی ملی ہے کہ اردو نہ صرف مشترکہ ثقافت والی زبان ہیں بلکہ یہ زبان آپسی اعتماد اور نسانیت کو فروغ دیتی ہے۔


جج مسٹر صدیقی نے کہاکہ زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا بلکہ سچ تو یہ ہے کہ مذہب کو تشہیر اور خود کو بڑھاوا دینے کے لئے زبانوں کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔کانفرنس میں ’ماس میڈیا اور اردو اور آئین اور دیگرقوانین میں اردو کے مقام‘ کے موضوع پر معروف ہستیوں نے مقالے پڑھے۔ اس موقع پر یونیورسٹی کے تقریباََ 60ریسر چ اسکالروں اور بیرون ملک کے نمائندے بھی موجود تھے۔


کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر عقیل احمد نے کانفرنس کے اختتام کے موقع پر کہاکہ تمام ہندستانی اور بین الاقوامی زبانیں بھائی چارہ کا ماحول بنانے کے ساتھ ساتھ عمومیت کے جذبہ کو فروغ دیتی ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی اور انسانی وسائل کو فروغ کی وزارت کا اردو کے فروغ میں تعاون دینے کے لئے شکریہ ادا کیا۔


خیال رہے کہ پیر کو اس کانفرنس کی شروعات کے موقع پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے پرچارک اندریش کمار نے کہاتھا کہ اردو کا گھر ہندستان ہے اور اس کا کوئی بال بانکا نہیں کرسکتا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.