انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے جمعہ کے روز کہا کہ ڈیلٹا پلس سے متاثر 48 معاملات اب تک 11 ریاستوں میں پائے جاچکے ہیں جبکہ صرف مہاراشٹر میں 20 معاملات درج ہوئے ہیں۔ آئی سی ایم آر نے مزید کہا کہ یہ معلوم کرنے میں مزید 7 سے 10 دن لگیں گے کہ ویکسین اس نئی شکل کے خلاف کام کرتی ہے یا نہیں۔ تغیرات کی مستقل نگرانی وائرس سے بچنے، ٹرانسمیبلٹی اور بیماری کی شدت کو بڑھانے کے لئے ضروری ہے۔
ڈاکٹر بھگوا نے کہا کہ "ڈیلٹا پلس دنیا کے 12 ممالک میں پائے جاچکے ہیں اور اس وائرس سے تحفظ، منتقلی اور بیماریوں کی شدت میں اضافہ کے لئے تغیرات کی مستقل نگرانی ضروری ہے۔" انہوں نے وی او سی اور وی او آئی کے مطابق ویکسین کی تشکیل میں ضرورت پر مبنی تبدیلی پر زور دیا۔
انہوں نے کہا ، "ایم آر این اے ویکسین آسانی سے تبدیل کی جاسکتی ہے اور وائرس سے غیر فعال ویکسین میں بھی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔"
کوویڈ ۔19 کی مختلف اقسام پر بھارتی ویکسینز کی تاثیر کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر بھگوا نے کہا کہ دونوں ویکسینس (کوویکسن اور کوویشیلڈ) سارس کووی -2 وائرینٹ کے خلاف کام کرتی ہیں، اگرچہ نئے ڈیلٹا پلس وائرینٹ پر ویکسین کی تاثیر زیر غور ہے۔
ڈاکٹر بھگوا نے کہا کہ "دونوں بھارتی ویکسین ان چارو وائرینٹ کے خلاف کام کرتے ہیں جن میں الفا (بی.1.1.7) ، بیٹا (بی.1.351) ، گاما (پی 1) اور ڈیلٹا (بی.1.1617.2) شامل ہیں۔"
ڈاکٹر بھگوا نے کہا کہ مہاراشٹر میں پچھلے سال اکتوبر میں 15 تا 17 تغیرات والی ڈیلٹا وائرینٹ کا پتہ چلا تھا۔ انہوں نے کہا ، "فروری تک یہ پایا گیا ہے کہ مہاراشٹر میں 60 فیصد معاملات ڈیلٹا کے ہیں جو بعد میں 80 ممالک میں پھیل گئے۔