ETV Bharat / state

کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟

author img

By

Published : Sep 4, 2020, 1:44 PM IST

ویسے تو پہاڑوں کی خوبصورتی دنیا بھر میں مشہور ہے لیکن مسوری میں کچھ ایسی جگہیں ہیں جن کی تاریخ بہت دلچسپ ہے اور اسے جان کر آپ کو حیرت بھی ہوگی۔ ایسی ہی ایک کہانی مسوری کے آج کے دور میں مشہور سیاحتی مقام 'گَن ہِل' کی ہے۔

کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟
کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟

مسوری بھلے ہی سیاحوں کی پہلی پسند ہے لیکن یہ آج سے ہی نہیں بلکہ ملک کی آزادی سے قبل ہی لوگوں کے دلوں میں آباد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کو آزادی ملنے سے قبل انگریزوں نے مسوری شہر کی ترقی کے لیے اپنا بھرپور تعاون دیا تھا۔ اسی دور کی ایک مشہور دلچسپ کہانی کی یادیں مسوری کے 'گن ہل' نامی پہاڑی پر آج بھی تازہ ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آزادی سے پہلے کے اوقات میں اس پہاڑی پر رکھی ہوئی توپ روزانہ دوپہر کو فائر کی جاتی تھی تاکہ لوگ اپنی گھڑیوں میں وقت برابر کرسکیں، اسی لیے اس جگہ کا نام 'گن ہل' رکھا گیا۔

یہ کہانی اپنے آپ میں یہ بیان کرنے کے لیے کافی ہے کس طرح سے دور تبدیل ہوا ہے۔

یہ اس دور کی بات ہے جب کسی کے گھر میں گھڑی کا ہونا بھی دولت مند ہونے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ پورے شہر سے صرف چند ہی مشہور لوگوں کے پاس گھڑیاں تھیں۔

کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟

انگریزوں نے وقت برابر کرنے کے لیے اس ترکیب کو ایجاد کیا تھا اور شہر کے وسط میں واقع اونچی پہاڑی سے ہر گھنٹے کے دوران، اتنی ہی تعداد میں گھاس کے گولے توپ سے فائر کیے جاتے تھے۔ یعنی گھڑی میں جتنا وقت ہوتا تھا اتنے گولے فائر کئے جاتے تھے۔

حالانکہ اس طرز عمل کا اختتام بھی اسی طرح کی ایک دلچسپ کہانی کے ساتھ ہوا۔ مورخین کہتے ہیں کہ ایک دن جب پہاڑی سے گولے داغے جارہے تھے تو 'گن ہل' سے داغے گئے گولے نیچے 'مال روڈ' پر برطانوی خاتون پر گر پڑے جس کے بعد اس عمل کو روک دیا گیا۔

آج گن ہل تو ہے لیکن وہ توپ موجود نہیں ہے جس کے ذریعے لوگوں کو وقت بتایا جاتا تھا لیکن آج بھی یہ پہاڑی 'گن ہل' کے نام سے مشہور ہے۔

توپ کی کہانی ابھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں لیکن یہ تشویش کی بات ہے کہ یہ کہانیاں اور ان سے وابستہ چیزیں لوگوں کے ذہنوں سے آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں سرکاری عملے کو ریاست کی ان وراثتوں کو تازہ رکھنا چاہیے اور نہ صرف فطری نقطہ نظر سے بلکہ تاریخی نقطہ نظر سے بھی ان کا وجود زندہ رکھے۔

مسوری بھلے ہی سیاحوں کی پہلی پسند ہے لیکن یہ آج سے ہی نہیں بلکہ ملک کی آزادی سے قبل ہی لوگوں کے دلوں میں آباد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک کو آزادی ملنے سے قبل انگریزوں نے مسوری شہر کی ترقی کے لیے اپنا بھرپور تعاون دیا تھا۔ اسی دور کی ایک مشہور دلچسپ کہانی کی یادیں مسوری کے 'گن ہل' نامی پہاڑی پر آج بھی تازہ ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ آزادی سے پہلے کے اوقات میں اس پہاڑی پر رکھی ہوئی توپ روزانہ دوپہر کو فائر کی جاتی تھی تاکہ لوگ اپنی گھڑیوں میں وقت برابر کرسکیں، اسی لیے اس جگہ کا نام 'گن ہل' رکھا گیا۔

یہ کہانی اپنے آپ میں یہ بیان کرنے کے لیے کافی ہے کس طرح سے دور تبدیل ہوا ہے۔

یہ اس دور کی بات ہے جب کسی کے گھر میں گھڑی کا ہونا بھی دولت مند ہونے کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ پورے شہر سے صرف چند ہی مشہور لوگوں کے پاس گھڑیاں تھیں۔

کیا آپ نے توپ کے گولے برسانے والے پہاڑ کی کہانی سُنی ہے؟

انگریزوں نے وقت برابر کرنے کے لیے اس ترکیب کو ایجاد کیا تھا اور شہر کے وسط میں واقع اونچی پہاڑی سے ہر گھنٹے کے دوران، اتنی ہی تعداد میں گھاس کے گولے توپ سے فائر کیے جاتے تھے۔ یعنی گھڑی میں جتنا وقت ہوتا تھا اتنے گولے فائر کئے جاتے تھے۔

حالانکہ اس طرز عمل کا اختتام بھی اسی طرح کی ایک دلچسپ کہانی کے ساتھ ہوا۔ مورخین کہتے ہیں کہ ایک دن جب پہاڑی سے گولے داغے جارہے تھے تو 'گن ہل' سے داغے گئے گولے نیچے 'مال روڈ' پر برطانوی خاتون پر گر پڑے جس کے بعد اس عمل کو روک دیا گیا۔

آج گن ہل تو ہے لیکن وہ توپ موجود نہیں ہے جس کے ذریعے لوگوں کو وقت بتایا جاتا تھا لیکن آج بھی یہ پہاڑی 'گن ہل' کے نام سے مشہور ہے۔

توپ کی کہانی ابھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں لیکن یہ تشویش کی بات ہے کہ یہ کہانیاں اور ان سے وابستہ چیزیں لوگوں کے ذہنوں سے آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں۔ ایسی صورتحال میں سرکاری عملے کو ریاست کی ان وراثتوں کو تازہ رکھنا چاہیے اور نہ صرف فطری نقطہ نظر سے بلکہ تاریخی نقطہ نظر سے بھی ان کا وجود زندہ رکھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.