دہلی ہائی کورٹ آج ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں سابق مرکزی وزیر اے راجہ اور دیگر ملزمین کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف سماعت کریگی۔گزشتہ سماعت کے دوران ملزمین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سی بی آئی نے طئے شدہ طریقہ کار پر عمل کیے بغیر اپیل دائر کی ہے۔
گزشتہ 22 اکتوبر کو سماعت کے دوران ملزمین کی جانب سے وکیل وجئے اگروال نے 17 جنوری 2018 کو سرکاری عہدوں پر فائز ذمہ داروں سے متعلق مرکزی وزارت (منسٹری آف پرسنل )کے مواصلات کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔انہوں نےکہا کہ وہ کمیونیکیشن سی بی آئی مینوئل اور ہائی کورٹ کے قواعد کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ جب انہوں نےسی بی آئی کے ذریعہ دی گئی دستاویزات کو دیکھا تو انہیں معلوم ہوا کہ سی بی آئی نے طریقہ کار پر عمل کے بغیر ہی اپیل دائر کی تھی۔
وجئے اگروال نے کہا تھا کہ عدالت کو فیصلہ سازی کے پورے طریقہ کار کو دیکھنا ہوگا۔عدالت کو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا سی بی آئی نے اس اپیل کو دائر کرنے سے پہلے طئے شدہ طریقہ کاروں پر عمل کیا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم صرف اس اپیل کی ہی مخالفت نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس فیصلے کی بھی مخالفت کررہے ہیں۔جس کے تھت یہ اپیل کی گئی ہے۔اس معاملے میں اپیل دائر کرنے کی کوئی مناسب وجہ نہیں ہے۔ عدالت کو ان شرائط کے بارے میں رہنما اصول جاری کرنا چاہیے کہ کن صورتحال میں سی بی آئی کو بری کیے جانے کے خلاف اپیل کرنی چاہیے۔ٹرائل کورٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ سی بی آئی کی غلط تفتیش کی وجہ سے ملزمین کو بری کردیا گیا۔کسی نے بھی اس کا معائنہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے کہ اگر ضابطہ فوجداری کے عمل اور سی بی آئی مینوئل کے مابین کوئی تنازعہ ہوتا ہے تو سی بی آئی کا دستور درست ہوگا۔
21 اکتوبر کو سماعت کے دوران ملزم کریم مورانی کی جانب سے وکیل سدھیر نندراجوگ نے اس معاملے کو ڈویژن بینچ کو ریفر کرنے کی مانگ کی تھی۔سدھیر نندراجوگا نے عدالت سے کہا تھا کہ اس معاملے سے منسلک قانونی پہلو ڈویژن بینچ کے پاس زیر التوا ہے۔ ایسے میں اس معاملے کو ڈویژن بینچ کو ریفر کردیا جائے یا ڈویژن بینچ کے فیصلے کا انتظار کریں، کیونکہ اس فیصلے کا بڑا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جج کامینی کی جانب سے ریفر کیے گئے سوالات پر جسٹس سدھارتھ مردول کا بینچ سماعت کررہا ہے۔
سدھیر نندراجوگ نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں ہونے والے بحث کے دوران اس مسئلے پر غور کیا جائے۔ دونوں ایوانوں میں سیاستدان اور بڑی تعداد میں وکلا موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ مقننہ کی خواہش دفعہ 13 (1) (d) کو ختم کرنا ہے۔ اس پہلو پر منموہن سنگھ کا معاملہ ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔
اس معاملے میں سی بی آئی اور ای ڈی نے اے راجہ اور کنیموزوھی سمیت تمام 19 ملزمین کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔ 25 مئی 2018 کو عدالت نے سابق مرکزی وزیر اے راجہ اور کنیموزوھی سمیت تمام ملزمین کو نوٹس جاری کیا۔ اس معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے ہائیکورٹ نے تمام ملزمین کو نوٹس جاری کیا ہے۔
واضح رہے کہ پٹیالہ ہاؤس عدالت نے 21 دسمبر 2017 کو فیصلہ سناتے ہوئے تمام ملزمین کو بری کردیا تھا۔جب اوپنی سینا نےکہا تھا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ دونوں فریقین کے مابین پیسوں کا لین دین ہوا تھا۔