حیدرآباد/امپھال: 3 مئی 2023 کو منی پور کی تاریخ میں 'یوم سیاہ' کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب شمال مشرقی ریاست میں پہلی بار نسلی تشدد شروع ہوا۔ قبائلی یکجہتی مارچ کے دوران تشدد پھوٹ پڑا جس کا اہتمام شمال مشرقی ریاست میں اکثریتی میتھی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کے لیے کیا گیا تھا جبکہ یہ صرف شروعات تھی، اس کے بعد بڑے پیمانہ پر تشدد پھوٹ پڑا تھا - یہ ملک کی سب سے خوبصورت ریاستوں میں سے ایک کی تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا۔ ریاست کی آبادی کا تقریباً 53 فیصد میتھی ہیں اور یہ زیادہ تر امپھال وادی میں رہتے ہیں، جبکہ قبائلی، بشمول ناگا اور کوکی، تقریباً 40 فیصد ہیں اور وہ زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں۔
اس تشدد نے پورے ملک کو اپنی طرف متوجہ کیا اور خاص طور پر دو خواتین کی برہنہ پریڈ واقعہ نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ ان دو خواتین کی عصمت دری کی گئی اور برہنہ پریڈ کرایا گیا جس پر عالمی طور پر ردعمل ظاہر کیا گیا۔ منی پور کی تباہی کو عالمی میڈیا نے سرخیاں بنائیں۔ یہ تشدد کا سلسلہ ڈیڑھ ماہ تک جاری رہا جس سے خوبصورت ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔
منی پور میں تشدد کی تاریخ: یہ پہلی بار نہیں ہے کہ منی پور میں تشدد پھوٹ پڑا ہو۔ ناگا اور کوکی برادری کے درمیان 1992 میں بھی جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس کے بعد 1997 میں منی پور میں ایک بار پھر کوکی اور پائیٹی برادری کے درمیان جھڑپیں ہوئی۔
میتھی کمیونٹی کا مطالبہ ایک دہائی پرانا ہے: میتھی کمیونٹی کا شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کا مطالبہ پرانا ہے اور کمیونٹی گزشتہ 10 سالوں سے اس کے لیے حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اب تک منی پور کا دورہ نہیں کیا: غور کرنے کا ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ جب ریاست جل میں تشدد پھوٹ پڑا تو اپوزیشن نے وزیراعظم نریندر مودی کو ریاست کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا لیکن وزیراعظم نے اب تک متاثرہ ریاست نہیں گئے۔ اس دوران وزیراعظم نریندر مودی نے کئی دورہ کئے جن میں غیرملکی دورے بھی شامل ہیں۔ پانچ ریاستوں میں انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا جہاں کچھ عرصہ قبل انتخابات ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے امریکہ، مصر اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا، لیکن منی پور کا دورہ نہیں کیا، جہاں 150 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
پی ایم نے امیت شاہ کو تعینات کیا: وزیر اعظم نے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو منی پور کے دورہ پر بھیجا۔ انہوں نے ریاست کا دورہ کیا اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کی اور گورنر کی سربراہی میں ایک امن کمیٹی بھی تشکیل دی۔
راہل گاندھی نے منی پور کا دورہ کیا: دوسری طرف کانگریس کے سابق سربراہ راہول گاندھی نے پارٹی کے ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے ریاست کا دورہ کیا۔ انہوں نے تینوں کمیٹیوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں سے بھی ملاقات کی اور ریلیف کیمپوں کا معائنہ کیا۔
سی بی آئی کی جانچ پڑتال کے معاملات: مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ریاست میں نسلی تشدد کے سلسلے میں درج کی گئی 27 فرسٹ انفارمیشن رپورٹس کی تحقیقات اپنے ہاتھ میں لیں۔ منی پور پولیس نے یہ کیس سی بی آئی کو سونپ دیا۔ ان معاملوں میں خواتین کے خلاف جرائم، ہجوم کے ہاتھوں ہتھیاروں کی لوٹ مار اور قتل شامل ہیں۔
مرکزی وزیر کے گھر کو نذر آتش کیا گیا: ریاست میں تشدد بڑے پیمانے پر ہوا اور ایک مرکزی وزیر کے گھر کو بھی مشتعل ہجوم نے نہیں بخشا۔ مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ کے گھر پر حملہ کر کے آگ لگا دی گئی، لیکن ان کا خاندان گھر میں موجود نہیں تھا۔ اس وقت نریندر مودی حکومت میں وزیر رنجن سنگھ کیرالہ میں تھے۔
پی ایم مودی نے اپنی خاموشی توڑی: وزیر اعظم نریندر مودی کو منی پور پر اپنی خاموشی توڑنے میں 78 دن لگے۔ نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے موقع پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ ان کا دل درد اور غصے سے بھرا ہوا ہے۔ خواتین کو برہنہ پریڈ کرانا کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرمناک ہے۔ وزیر اعظم کے مطابق اس طرح کی حرکتوں سے پورے 140 کروڑ ہندوستانیوں کی توہین ہو رہی ہے اور وہ شرمندہ ہیں۔
کانگریس نے لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک لاتی: اپوزیشن منی پور میں پیش آنے والے اس پورے واقعہ پر وزیر اعظم کے رویہ سے مطمئن نہیں تھا۔ کانگریس کے ایم پی گورو گوگوئی نے 26 جولائی کو لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی، جسے بعد میں شکست ہوئی جبکہ کانگریس پارٹی نے یہ کہا کہ تحریک صرف اس لیے پیش کی گئی تھی تاکہ پی ایم مودی منی پور میں تشدد پر جواب دیں۔
راہول گاندھی نے مرکز کو نشانہ بنایا: کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے مرکز اور بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ منی پور اور ہریانہ جیسی دیگر ریاستوں میں تقسیم کی سیاست کررہی ہے۔