دلی پولیس نے آج ان لوگوں کو عدالت میں پیش کیا تھا، ان لوگوں پر فساد بھڑکانے اور پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی میں رخنہ ڈالنے نیز ایک گاڑی میں آگ لگانے کا الزام ہے۔
وکیلوں نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے نابالغوں سمیت کچھ لوگوں کو تھانے میں بند کر رکھا ہے اور انہیں نئے قانون (شہریت ترمیم ایکٹ) کے خلاف ہوئے مظاہرے میں جانے نہیں دیا گیا جبکہ وہ وہاں صرف قانونی صلاح دینے کے لئے جا رہے تھے۔
اس سے قبل پولیس نے عدالت سے ملزمین کو 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ جمعہ کے روز آٹھ نابالغوں کو حراست میں لیا گیا تھا لیکن دستاویزات کی جانچ کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔
چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ارُل ورما نے ملزمین کو دو دن کی عدالتی حراست میں بھیجنے کے ساتھ ہی دریا گنج تھانہ کے انچارج کو احکامات جاری کئے ہیں کہ حراست میں لئے گئے لوگوں کو قانونی صلاح مہیا کرانے کے لئے وکیلوں کو ان سے ملنے دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ اگر کسی نابالغ نے مبینہ طور پر قانون کے خلاف کوئی کام کیا ہے تو بادی النظر میں اسے گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’نابالغوں کو تھانے میں قید رکھنا قانون کے خلاف ہے۔ عدالت نے ایس ایچ او کو حراست میں لئے گئے زخمیوں کو طبی امداد مہیا کرانے کا بھی حکم دیا۔