ضلع کے دھمتری کی خواتین کاغذی تھیلوں سمیت بانس سے دلکش اور فنکارانہ زیور تیار کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے پیمانے پر بانس ٹری گارڈ تیار کررہی ہیں۔ ضلع انتظامیہ کے اقدام پر خواتین کو تربیت بھی فراہم کی جارہی ہے، اسی طرح کاغذی تھیلوں اور زیورات کی مارکیٹنگ اور نظم و نسق میں بھی خواتین کا تعاون ہے۔
خواتین آسانی سے گاؤں میں باڑی بانس اور روایتی آلات بشمول کان کی بالیاں، ٹاپ، چوڑی ہار، وغیرہ کا استعمال کرتے ہوئے بانس کے زیورات بنا رہی ہیں۔ بانس کرافٹ کے تحت تیار کردہ ان پرکشش زیورات کی مانگ بھی آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔ بانس سے بنے ہوئے زیورات کو سوشل میڈیا اور دوسرے میڈیا کے ذریعہ پھیلایا جارہا ہے جس کا ردعمل اب بہت اچھا ہے۔ بانسوں کی آرٹ ورک بنانے والی خواتین کا کہنا ہے کہ یہ کام ان کے لئے نیا ہے اور انہیں اس کے بارے میں بھی سیکھنا پڑا ہے۔ انہیں روزگار بھی مل رہا ہے۔
یہاں پلاسٹک کے استعمال کو روکنے اور کاغذی تھیلیوں اور تھیلوں کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے بیہان کی خواتین کو کاغذی کور ڈویلپمنٹ اور فائل بنانے کی تربیت دی گئی ہے، جیسے کاغذ کی نشاندہی کرنا، کاغذ کو بھوری کاغذ سے ڈھانپنا، کور نیوز بنانا کاغذ کا احاطہ کرنا ضروری ہے۔ کاغذی تھیلیوں سے فائلیں کیسے بنائیں۔ فینسی بیگ بنانے کے صحیح طریقے سکھائے گئے ہیں۔ تربیت کے بعد خواتین کاغذ سے بیگ تیار کررہی ہیں جو انتظامیہ کی مدد سے تاجروں کو فراہم کی جارہی ہیں۔
برسات کے تناظر میں بھی ان خواتین سے میں بات کی گئی، انہیں گارڈز بنانے کا موقع بھی فراہم کیا گیا ہے۔ محکمہ جنگلات کی مدد سے بڑی تعداد میں خواتین کو ریکارڈ بنانے کے احکامات موصول ہوئے ہیں اور اب وہ اپنی صلاحیت کے مطابق بڑی تعداد میں ٹری گارڈز بنا چکی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پہلے کاشتکاری میں اجرت کے طور پر کام کرتی تھیں جس میں ان کی آمدنی بہت کم تھی لیکن اب ان کو کمائی کا ایک اچھا ذریعہ مل گیا ہے۔
ضلع انتظامیہ کے مطابق خواتین کو خود کفیل بنانے کے مقصد سے خواتین کو مصنوعات تیار کرنے میں تربیت دے کر انہیں روزگار کے مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔ان خواتین کو انتظامیہ کی جانب سے ہر ممکن مدد فراہم کی جارہی ہے۔
تاہم کورونا وبا کے بحران میں خواتین کے گروپوں کو نہ صرف روزگار مل رہا ہے بلکہ خواتین خود کفیل بھی ہو رہی ہیں۔