خواتین کے چہرے پر مسکان لانا، باورچی خانہ میں ایل پی جی گیس پہنچانا، بیٹیوں-بہنوں کو دھوئيں کی وجہ سے ہونے والی بیماری سے بچانا اجول یوجنا کا مقصد تھا، لیکن لکڑیاں اکٹھا کرتے ہوئے لوگ انتظامیہ کے دعوں کی حقیقت بیان کرتے ہیں۔ رائگڑھ کے دیہی علاقوں میں زیادہ تر جگہوں پر یہی تصویر دیکھنے کو ملے گی۔ لوگ آج بھی جنگلوں سے لکڑی لانے کے لیے مجبور ہیں، تاکہ گھر میں چولہا جل سکے۔ رائے گڑھ ضلع میں 2 لاکھ سے زیادہ گیس کنکشن تقسیم کیے گئے تھے، لیکن بعد میں گیس کی قیمت میں اضافہ ہوتا گیا اور ریفیلنگ اتنی ہی تیزی سے گھٹی، وہیں کئی لوگوں کو کنکشن ہی نہیں مل پایا۔
لاک ڈاؤن میں لوگوں کو کچھ راحت دینے کے لیے حکومت نے اجولا یوجنا کے تحت کچھ لوگوں کے سلنڈر ریفیلنگ کا پیسہ اکاؤنٹ میں دے رہی ہے، لیکن دیہی علاقوں میں جن کے پاس گیس سلنڈر ہے، وہ اس کا استعمال نہیں کر رہے ہیں اور زیادہ تر لوگوں کو کنکشن ملا ہی نہیں ہے۔
رائے گڑھ میں اجولا یوجنا کے تقریبا دو لاکھ آٹھ ہزار گاہک ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران مرکزی حکومت نے ان کے اکاؤنٹ میں گیس کی ریفیلنگ کے لیے جو رقم دی تھی، اس میں تقریبا ایک لاکھ دس ہزار گاہکوں نے ہی گیس ریفل کرایا ہے۔ دیہی علاقوں میں لوگ لکڑی کے بھروسے ہی ہیں۔ گاؤں والے بتاتے ہیں کہ ابھی تک ان کو گیس کنکشن نہیں ملا ہے۔ کچھ لوگوں کا راشن کارڈ ہی نہیں بن پایا ہے۔
انتظامیہ اجولا یوجنا کو لے کر تمام دعوے کرے، لیکن چھتیس گڑھ کے دیہی علاقوں کے یہ لوگ آج بھی گھر کا چولہا جلانے کے لیے جنگل کی سوکھی لکڑیوں پر منحصر ہیں۔