چھتیس گڑھ میں تبدیلیٔ مذہب کا مدعا گرماتا جارہا ہے۔ یہاں کے بھاٹھاگاؤں تھانے میں تبدیلیٔ مذہب کی اطلاع ملی تھی۔ جس کے بعد پولیس نے اس خاص کمیونٹی کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔ اس کے بعد دوسرے گروہ والے بھی آگئے۔ ایک کمیونٹی والے نے دوسرے کمیونٹی والے کی پٹائی کردی۔ جس سے کشیدگی کی صورت حال پیدا ہوگئی۔ جب پولیس کے اعلیٰ افسران پہنچے تو ہنگامے کو ختم کیا۔ فی الحال پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔
اس تنازعہ کے بڑھنے کے بعد دونوں گروپوں کے لوگ تھانے کے باہر جمع ہوگئے اور وہاں پولیس انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔ دونوں گروہ ایک دوسرے پر الزامات لگاتے رہے۔ ایک گروہ دوسرے دھڑے کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتا رہا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں اور خواتین کو دھکا بھی دیا گیا۔ جن کی شکایت پولیس میں درج کرائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اجمیر تشدد معاملہ: متاثرہ شخص کا بیان درج، ایک ملزم گرفتار
اے ایس پی تارکیشور پٹیل نے بتایا کہ یہ پرانی بستی تھانہ علاقے کا معاملہ ہے۔ اس میں ایک گروہ نے دوسرے گروپ پر تبدیلیٔ مذہب کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ درخواست کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ پہلے شکایت موصول نہیں ہوئی تھی۔ پولیس کو آج یہ شکایت موصول ہوئی ہے کہ جبری تبدیلی کا مسئلہ ہے۔ اس کے بعد دوسرا فریق بھی تھانے پہنچا، پھر انہوں نے بھی اپنی بات رکھی۔ تھانے میں توڑ پھوڑ نہیں کی گئی۔ یہاں تک کہ لڑائی بھی نہیں ہوئی۔ اس میں پہلے فریق نے تبدیلیٔ مذہب کی شکایت درج کرائی ہے جب کہ دوسرے فریق نے حملہ کی شکایت کی ہے۔ ہم ابھی تحقیقات کررہے ہیں، تحقیقات کے بعد ہی کارروائی کی جائے گی۔