رائے پور: چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ پروین کمار سنگھ سے خصوصی گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ کانگریس 75 سے زیادہ سیٹیں جیت کر ریاست میں ایک بار پھر حکومت بنائے گی۔ بی جے پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بھوپیش بگھیل نے کہا کہ بھگوا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے جو وعدے کیے ہیں ان کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
سوال: آج کتنی میٹنگز شیڈول ہیں؟
جواب: انتخابی دورہ جاری ہے۔ اس وقت شام کو سراپلی، بسنا، کھلاری، ارنگ اور رائے پور جنوبی میں جلسے ہونے ہیں۔ ہمیں بہت سی ریلیوں اور روڈ شوز میں شرکت کے لیے جانا ہوگا۔ یہ دن بھر کا شیڈول ہے۔
سوال: پہلے مرحلے کے لیے ووٹنگ مکمل ہو چکی ہے اور ووٹرز کا اچھا ٹرن آؤٹ رہا ہے۔ اسے کیسے دیکھتے ہیں؟
جواب: انہوں نے کہا کہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نکسل سے متاثرہ علاقوں میں انتخابات ہوئے اور لوگوں نے جمہوری عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام کا جمہوریت پر کتنا اعتماد ہے۔ نکسلیوں کا دبدبہ اب ختم ہو رہا ہے۔
سوال: لوگوں کو کانگریس کے وعدوں پر کتنا بھروسہ ہے؟
جواب: چھتیس گڑھ کے وزیراعلیٰ بھوپیش بھگیل کا کہنا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جو وعدے کیے تھے، وہ کبھی پورے نہیں ہوئے لیکن کانگریس نے گذشتہ پانچ برسوں میں جو بھی وعدے کیے تھے وہ پورے کیے۔ اس طرح چھتیس گڑھ کے لوگوں کو ہماری باتوں پر بھروسہ ہے۔ ملکارجن کھرگے، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے جو وعدے کیے ہیں وہ یقینی طور پر پورے ہوں گے اور لوگ اسے اچھی طرح جانتے ہیں۔
سوال: اس سال کے انتخابی منشور میں کون سے اہم اعلانات ہیں جو عوام کو متاثر کریں گے؟
جواب: سب سے پہلے کسانوں کا مسئلہ ہے۔ منشور میں کسانوں کی قرض معافی بھی شامل ہے۔ دوسرا مسئلہ 3200 روپے فی کوئنٹل کے حساب سے دھان کی خریداری کا ہے۔ تیسرا مسئلہ گیس سلنڈر پر 500 روپے کی سبسڈی کا ہے۔ چوتھا مسئلہ مفت تعلیم کا ہے۔ صحت اور بجلی کے حوالے سے بھی وعدے ہیں۔ ہم نے ٹینڈو کے پتوں پر 6000 روپے دینے کی بات کی ہے۔
سوال: بی جے پی مودی کی گارنٹی کا اعلان کیوں کر رہی ہے؟
جواب: وزیر اعظم مودی کی گارنٹی کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ کالے دھن پر کسی کو 15 لاکھ روپے نہیں ملے۔ اب کیا کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو گئی؟ مہنگائی میں کمی نہیں آئی۔ نوٹ بندی بھی کچھ کام نہیں آیا۔ اس سے عام لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ۔ اس طرح وزیر اعظم کے ذریعہ کئے گئے وعدوں پر کسی کو بھروسہ نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیں:رائے سین: چار اسمبلی سیٹیں، سبھی پر سخت مقابلہ
سوال: رمن سنگھ کے چھتیس گڑھ میں 15 برسوں تک رہنے کے باوجود بی جے پی ان سے کیوں دوری بنالی؟
جواب: اس کا سیدھا مطلب ہے کہ بی جے پی نے ریاست میں اپنا اعتماد کھو دیا ہے۔ چھتیس گڑھ کے لوگ بی جے پی سے اب چکے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کو بی جے پی کے وعدوں پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔