ضلع بڈگام کے قصبہ بیروہ میں آج پانی کی قلت سے پریشان لوگون نے مین روڑ بلاک کر کے محکمہ پی ایچ ای کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاج کر رہے مرد ؤ زن نے ٹریفک کی نقل و حمل کو مکمل طورپر روک دیا، جس کی وجہ سے سڑک پر گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بیروہ قصبے کے سرور احمد بانڈے نے بتایا 'پچھلے دس برسوں سے ہم احتجاج کرتے آئے ہیں اور متعلقہ حکام تک اپنا یہ مسئلہ وقتاً فوقتاً پہنچایا ہے مگر محکمہ کو ٹس سے مس نہیں ہے'۔
لوگوں نے کہا 'بیروہ پانی کے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے کیونکہ اس کے ایک طرف صاف ؤ شفاف پانی نالہ سوکھ ناگ سے رواں دواں ہے تو وہیں قصبے کے بیچوں بیچ پانی کے بہت سارے چھوٹے بڑے چشمے موجود ہیں. ان چشموں کا پانی ذائعہ ہوتا ہے اگر اسی پانی کو ایک پلان کے تحت جمح کر کے قصبے میں پانی کی سپلائی کی جائے تو بہتر ہو گا'۔
بیروہ کے مہراج دین وازا نے بتایا 'ہماری سب سے بڑی بدقسمتی ہے کہ قصبہ ہونے کے باوجود بھی ہمیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. ہم یہاں جب کسی بھی دفتر میں جاتے ہیں تو بارہ بجے تک وہاں کوئی موجود نہیں ہوتا ہے. ہمارے وارڈ نمبر 01 میں بچھلے 04 مہینے سے پانی کی ایک بوند بھی نل سے نہیں ٹپکی ہے. کل میری بانجھی کی شادی میں ہم نے 1500 میں پانی کا ایک ٹریکٹر خریدا. یہ قصبے کا حال ہے. ہم ہر روز 500 روپے کا پانی خریدتے ہیں اور فیس پی ایچ ای کو دیتے ہیں. اب ہم متعلقہ محکمے اور خصوصاً ایل جی منوج سنہا سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارا یہ مسئلہ حل کیا جائے'۔
یہ بھی پڑھیے
انتظامیہ کی توجہ امن، خوشحالی، ترقی اور عوام پر مرکوز: منوج سنہا
اس ضمن میں جب جے ای (پی ایچ ای بیروہ) سے بات کی تو انہھون نے اس بات کا انکشاف کیا 'جو لوگ احتجاج کر رہے ہیں ان کو پانی کی قلت ہے. مگر اس کی وجہ یہ ہے کہ جو بیروہ کا اوپری وارڈز ہے وہاں لوگ غیرقانونی طور پر کچن گارڈننگ کے لیے پینے کے پانی کا استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے خاص طور پر وارڑ نمبر 01 اور 02 کو پانی کی قلت کا مسئلہ درپیش آتا ہے۔ چونکہ یہ دونوں وارڑ قصبے کے آخر میں آتے ہیں. ان کے لیے میں نے بحثیت جے ای ایک پروپوزل آگے بیجھا ہے جس میں ان کو ایک لائن ملے گی جس پر ایک مہینے کے اندر اندر کام شروع ہوگا'۔
انہوں نے کہا 'ہمارے پاس ملازمین کی بھی کمی ہے اور جو کیجول لیبررس ہیں ان کو کبھی تنخواہ ملتی ہے اور کبھی نہیں ملتی جس کی وجہ سے وہ بھی ہڑتال پر ہیں. اور یہی وجہ ہے کہ ہم مکمل طور پر لائن کی نگرانی نہیں کر پاتے ہیں مگر اب محکمہ سنجیدگی سے اس مسئلے کا ازالہ کرے گا'۔