وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں کووڈ ہسپتال بنایا جا رہا تھا۔ یہاں پر اس کووڈ اسپتال کو بنانے کے لیے کام بھی کافی تیزی کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔ اسپتال جہاں پر بن رہا تھا وہاں پر لاکھوں کی قیمت کے پیڑ بھی کاٹے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اس جانب جانے والی سڑک کو بھی مکمل کر لیا گیا تھا۔ ڈویژنل کمشنر کشمیر پی کے پولے نے بھی سائٹ کا جائزہ لیا تھا اور تب انتظامیہ کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہسپتال کو ایک ماہ کے اندر اندر مکمل کر لیا جائے گا۔ لیکن اب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کووڈ اسپیشئلٹی ہسپتال کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے جس پر لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
اس بارے میں جب مقامی ذمہ داران سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ اراضی ہسپتال بنانے کے لائق نہیں تھی۔
لوگوں نے انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انصاف کی مانگ کی۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہاں ہسپتال کا کام شروع ہوا تھا، پیڑ کاٹے گئے تھے تو اب انتظامیہ نے اچانک فیصلہ کیوں بدل دیا۔
لوگوں نے سرکار کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع بڈگام کے ساتھ ایک بار پھر سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں پر زمین میں کچھ خرابی تھی تو ضلع میں دوسرے مقامات پر اراضی دستیاب ہے وہاں پر ہسپتال بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام میں نیا انڈور اسٹیڈیم
لوگوں نے کہا کہ انہوں نے ہسپتال بنانے کے لئے اراضی امداد کی تھی اور وہ خوش تھے کہ علاقے میں ہسپتال کی تعمیر ہوگی لیکن انتظامیہ کی جانب سے اچانک فیصلے سے وہ کافی ناراض ہیں۔
خیال رہے کہ 1979 میں ضلع بڈگام وجود میں آیا لیکن تعمیر و ترقی کے اعتبار سے یہ ضلع جموں و کشمیر کے دوسرے اضلاع کے مقابلے کافی پیچھے رہا ہے۔ ضلع کا جو ہسپتال ہے وہ بھی کافی چھوٹا ہے۔ ضلع میں کووڈ اسپیشئلٹی اسپتال بنانے کے اعلان کے بعد لوگوں میں خوشی تھی، لیکن اب یہاں لوگ مایوس ہیں۔