وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے دور دراز گاؤں رنِگ زبل میں 15 سال قبل ایک پنچایت گھر بنایا گیا تھا، اس کے بعد سے اس کی دیکھ ریکھ نہ ہونے کی وجہ سے آج عمارت خستہ حالت میں ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ پنچایت گھر کی مرمت کے لیے کئی بار انتطامیہ سے گذارش بھی کی گئی لیکن آج تک اس عمارت کی مرمت نہیں کی گئی۔
رِنگ زبل کے ایک مقامی شخص معراج دین بڈانا نے کہا 'اس پنچایت گھر کو 15 سال پہلے بنایا گیا تھا، تب سے اسے ایسے ہی چھوڑ دیا گیا۔ اب اس کی حالت اتنی خستہ ہے کہ اس کو تعمیر نو کی ضرورت ہے'۔
پنچایت گھر کی حالت اتنی خستہ ہو گئی ہے کہ اب عمارت کے اندر بڑے بڑے درخت اُگ چکے ہیں۔
لوگوں نے ایس ڈی ایم خان صاحب، بی ڈی او خان صاحب اور ڈی ڈی سی بڈگام سے اپیل کی کہ وہ ہمارے اس مسئلے کو حل کریں، کیونکہ ہمیں پنچایت رنگہ زبل میں بیٹھک کرنے کے لیے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے'۔
وہیں اعجاز احمد کسانا نے بتایا 'ہمیں یہاں بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے اگر ہمیں گاوں کے بارے میں کوئی مشورہ کرنا ہوگا یا کسی سرکاری وفد کو یہاں بلانا ہو تو ہمیں کھلے میں بیٹھنا پڑتا ہے اور بارش و برف باری میں ہم کھلے میں بیٹھک نہیں کرسکتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ میں تصادم کے دوران فوٹو جرنلسٹ کی مبینہ پٹائی
انہوں نے کہا 'ہمارے اس پنچایت گھر کی دیوار ٹوٹ چکی ہے اور اس میں پیڑ اتنے بڑے ہیں کہ انہیں ڈوزر سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ لہذا ہم ضلع انتظامیہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس دور دراز گاؤں کی طرف توجہ دے'۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب اس ضمن میں ایس ڈی ایم خان صاحب سید احمد سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا 'رنگ زبل کے لوگ میرے پاس یہ مسئلہ لے کر نہیں آئے ہیں۔ اب ای ٹی وی بھارت کی وساطت سے مجھے پتہ چلا ہے تو میں اس بارے میں متعلقہ تحصیلدار اور بی ڈی او سے بات کروں گا اور اس پنچایت گھر کی تعمیر نو کے لیے جو اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہوگی ہم ضرور اٹھائیں گے'۔