جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ و پی ڈی پی کی چیف محبوبہ مفتی نے کشمیر کے موجودہ صورت حال کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے نام خط لکھ کر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
محبوبہ نے اس حوالے سے خط میں لکھا ہے اور اپنی ناراضگی بیان کی ہے۔ محبوبہ نے خط میں لکھا ہے کہ ابھی ایک سال بھی نہیں گزرا جب پی ایم نے آل پارٹی میٹ بلائی تھی۔ محبوبہ مفتی کے مطابق مودی نے جموں وکشمیر اور دہلی کے درمیان "دل کی دوری" مٹانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
محبوبہ نے لکھا 'پی ڈی پی صدر کی حیثیت سے میں نے لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے چند مشورے دیے تھے، جس سے جموں و کشمیر کی عوام کو راحت ملتی۔' انہوں نے کہا کہ تب سے ہم اس کا انتظار کررہے تھے کہ شاید کچھ رول آؤٹ پالیسی جموں وکشمیر کے عوام کے دل جیتنے خاص کر نوجوانوں کے لئے بنائی جائے گی۔
محبوبہ نے کہا کہ اب لگاتار چھاپہ ماری، گرفتاریاں اور قتل و غارت کا سلسلہ بلا روک وٹوک کے جاری ہے۔ محبوبہ نے یہ بھی لکھا کہ جموں وکشمیر میں جبر اور ریاستی عدم برداشت کی سطح اب ایک نئی نچلی سطح کو چھوچکی ہے۔
محبوبہ نے اس خط میں مزید لکھا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کا جموں وکشمیر کا دورہ مطلب کا باعث بننے کی توقعات تھیں، خاص کر امت شاہ کے نوجوانوں کے مشغول ہونے کے بارے میں بیان سے کافی توقعات تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:کشتواڑ: آزادی کا امرت مہوتسو پروگرام منعقد
انھوں نے لکھا کہ اس دورے کے بعد جو ہوا وہ حیران کن ہے۔ محبوبہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے کرکٹ میچ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ یہ میچ یہاں کی عوام کے لئے صرف تفریح کا ذریعہ تھا لیکن اس کے بعد نوجوانوں کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا اور وہ بھی صرف پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سپوٹ کرنے کے الزام میں اقدام کیا گیا۔
محبوبہ نے اس خط میں لکھا کہ آگرہ کے ایک کالج میں کشمیری طلباء کو بک کرنا جب کہ کالج انتظامیہ نے کہا تھا کہ یہ طلباء کسی بھی ملک مخالف سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں۔ محبوبہ نے مودی کو لکھا کہ حب الوطنی اور وفاداری کے جذبے کو ہمدردی کے ساتھ پروان چڑھانا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ اسے لاٹھی چلاکر یا بندوق دکھاکر نہیں کیا جاسکتا ہے۔
محبوبہ نے لکھا کہ ایسے اقدامات نوجوانوں کے درمیان مزید عدم اعتماد اور بیگانگی کے احساس کو بڑھادیں گے۔ مفتی نے اس خط میں یہ بھی لکھا کہ سیاسی جماعتیں اور ان کی قسمت وقت کے ساتھ ساتھ زوال پذیر ہوں گی لیکن آنے والی نسل کے لئے یہ پریشانی کا باعث بنے گا۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ ان نوجوانوں کا مستقبل روشن ہوسکے۔