مقامی لوگوں کے مطابق سنہ 2018 کے ریکارڈز میں اراضی کے دستاویزات ان کے نام پر تھے، لیکن اسکے بعد تمام ریکارڈ تبدیل کیے گئے ہیں اور انکی اراضی اب دوسرے افراد کے نام ہوئی ہیں اور انہیں اسکا کچھ بھی پتہ نہیں ہے۔
لوگوں کے مطابق دو ہزار تیرہ اور چودہ کے سٹلمنٹ تک اراضی انکے نام تھی۔ حالانکہ دو ہزار اٹھارہ کے ریکارڈز میں بھی اراضی کے کاغذات انکے نام ہیں لیکن اسکے بعد تمام ریکارڈ تبدیل ہوئے ہیں
مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اراضی کے دستاویزات تبدیل کرنے میں ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈز کا ہاتھ ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ ڈائریکٹر لیڈ ریکارڈز محمد قاسم کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے لوگوں کے جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا یہ ممکن ہے کہ کہیں پر کچھ ریکارڈز درج کرنے میں ایسی کچھ غلطی ہوئی ہوگی۔ جن افراد کی اراضی کے دستاویزات میں پریشانی ہے تو وہ انکے سامنے آئے اور انکے کاغذات کی جانچ کی جائے گی۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ متعلقہ حکام کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا مگر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے ایل جی اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس معاملے کی جانچ کی جائے اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔