جنرل بی ایس راجو نے پیر کے روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوج کشمیر میں بندوق اٹھانے والے نوجوانوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی لیکن جو تشدد کا راستہ ترک کرنا چاہتے ہیں ان ہم موقع فراہم کریں گے'
انہوں نے کہا کہ اس وقت وادی میں ایک خوبصورت ماحول بنا ہوا ہے۔ کشمیر صحیح راہ پر گامزن ہے۔ میں ان نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جنہوں نے عسکری راستہ اپنایا ہے کہ وہ تشدد کا راستہ ترک کر کے اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں۔ ان کے لیے ہم موقع فراہم کریں گے'۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام: کشمیری نوجوان کا منفرد شوق
بی ایس راجو نے بتایا کہ 'سرحد پر دراندازی میں کمی آئی ہے۔ فوج بڑی حد تک دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے میں کامیاب رہی ہے۔ برفباری اور سردیوں سے قبل کوششوں میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن ہمارے بادر جوان دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے سخت نگرانی کر رہے ہیں۔'
جنوبی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل بی ایس راجو نے بتایا کہ ' پورہ وادی میں مجموعی طور پر صورتحال پُرامن ہے۔ عسکریت پسندی سے وابستہ سرگرمیاں ماضی کے مقابلہ میں کم ہوگئی ہیں۔ نوجوانوں نے اپنے مستقبل پر توجہ مرکوز کرنا شروع کردی ہے کیونکہ بہت سے افراد نے حال ہی میں پیشہ ورانہ امتحانات میں روشنی ڈالی ہے۔ صورتحال کی ایک اچھی علامت ۔کولگام ، اننت ناگ ، پلوامہ اور شوپیان اضلاع سمیت کشمیر کے جنوبی علاقوں کی صورتحال معمول کی بات ہے۔ وہاں معاشی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ تجارت بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اگر کورونا وائرس میں کمی ہوجاتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ اسکول وہاں بھی دوبارہ کھلیں گے'
بتا دیں کہ گزشتہ جمعرات کو جی او سی کلو فورس کے میجر جنرل ایچ ایس ساہی نے دعوی کیا تھا کہ فوج نے عسکریت راستہ ترک کرنے والوں نوجوانوں کی بحالی سے متعلق اپنی سفارشات مرکز کو ارسال کردی ہیں تاہم ابھی تک کوئی حتمی مسودہ تیار نہیں کیا گیا ہے۔